1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی آئی اے بدترین بحران سے دوچار، آپریشنز دوبارہ متاثر

23 اکتوبر 2023

پی آئی اے کو ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دوسری مرتبہ اپنی درجنوں پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔ واجبات ادا نہ کرنے پر پاکستان اسٹیٹ آئل کی طرف سے ایندھن کی فراہمی میں کٹوتی کے سبب اتوار کے روز 77 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

https://p.dw.com/p/4XtAJ
پی آئی اے کو درپیش بحران کو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ سنگین قرار دیا جارہا ہے
پی آئی اے کو درپیش بحران کو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ سنگین قرار دیا جارہا ہےتصویر: picture-alliance/AP

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے درمیان واجبات کی ادائیگی کا تنازع اتوار کے روز مزید سنگین صورت اختیار کرگیا۔ پی ایس او نے پی آئی اے کو ایندھن کی سپلائی میں کٹوتی کردی جس کی وجہ سے 77طیاروں کی پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔

پی آئی اے کو درپیش بحران گوکہ اب کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن موجودہ صورت حال کو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ سنگین قرار دیا جارہا ہے۔

ایندھن کی قلت کے باعث پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ

ماضی میں منفعت بخش ادارہ اور پاکستان کا فخر سمجھی جانے والی پی آئی اے کو ایک رپورٹ کے مطابق 750 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔ پی ایس او کا کہنا ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی میں مسلسل تاخیر کے سبب پی آئی اے کو ایندھن کی سپلائی کم کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔

 پروازیں منسوخ ہونے سے سینکڑوں مسافروں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا
پروازیں منسوخ ہونے سے سینکڑوں مسافروں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑاتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

ہزاروں مسافر پریشان

سات روز سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع تھا جب دونوں ریاستی ادارے ایک دوسرے کے سامنے آکھڑے ہوئے اور اس کی وجہ سے نہ صرف درجنوں پروازیں منسوخ کرنی پڑیں بلکہ ہزاروں مسافروں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

پی آئی اے کے ایک ترجمان کے مطابق اتوار کے روز 52 بین الاقوامی اور 29 ڈومیسٹک سمیت کل 81 پروازیں شیڈول تھیں لیکن چار بین الاقوامی پروازوں کو چھوڑ کر تمام دیگر منسوخ کردی گئیں۔

پی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ پروازیں ایندھن کی سپلائی معطل کردیے جانے کی وجہ سے منسوخ کرنی پڑیں۔

پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق اتوار رات گئے ایک پیش رفت میں فلائٹ آپریشن جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے اور اعلیٰ انتظامیہ پی ایس او سے ایندھن کی سپلائی بحال کرنے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستانی کی تیسری نجی ایئرلائن کا افتتاح

اتنے بڑے پیمانے پر پروازوں کی منسوخی کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑ ا۔ مسافر اس لیے بھی پریشان ہوتے رہے کہ پی آئی اے یہ بتانے سے قاصر تھی کہ ان کی متبادل پروازیں کب ہوں گی۔ کچھ مسافر تو گھر واپس لوٹ گئے جب کہ کچھ نے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے کسی متبادل پرواز کی امید میں ایئر پورٹ پر ہی بسترڈال دیا۔

پی آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ آج پیر کو 61 پروازیں شیڈول ہیں، ان میں سے 42 فلائٹس بین الاقوامی روٹس پر جبکہ 19 ڈومیسٹک روٹس پر پرواز کریں گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ایندھن کی ادائیگی کے لیے کریڈٹ لائن دستیاب ہوتے ہی آج پیر کی شام کو طے شدہ پروازیں بھی فعال ہو جائیں گی۔

نجکاری کی کوشش

پی آئی اے کا یہ بحران ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نگران حکومت خسارے کا شکار اس ادارے کے بوجھ سے نجات حاصل کرنے کے عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے خاتمے کے قریب

گزشتہ ماہ نجکاری کمیشن کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے واضح ٹائم لائن پر اتفاق کیا گیا تھا، اس ٹائم لائن کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں، تاہم یہ واضح ہے کہ حکومت خسارے کا شکار اِس سرکاری ادارے کو جلد از جلد فروخت کرنا چاہتی ہے۔

'منصوبہ بند سازش'

پی آئی اے کے ملازمین کے مطابق اس قومی ایئرلائن کی "اتنی زیادہ بری حالت کبھی نہیں رہی۔"

پی آئی کے سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری صفدر انجم نے الزام لگایا کہ قومی ایئر لائن کو" ایک منصوبہ بند سازش" کے تحت تباہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سلسلہ وار پوسٹس میں پی آئی اے کے موجودہ بحران کے لیے "نااہل سی ای او اور ان کی ٹیم" کو مورد الزام ٹھہرایا۔

انہوں نے سی ای اور ان کی ٹیم کو فواً برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ"پی آئی اے کے مسائل کا واحد حل یہی ہے۔"

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)