1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینٹاگون کی جرمن یونیورسٹی ریسرچ کے لیے فنڈنگ

23 جون 2019

پینٹاگون نے یہ فنڈنگ وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کا متبادل تیار کرنے سے لے کر وہیل مچھلیوں کا کھوج لگانے کا نظام تیار کرنے تک کے لیے فراہم کی۔

https://p.dw.com/p/3KxDy
USA Pentagon Luftaufnahme
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. M. Monsivais

امریکی محکمہ دفاع سال 2008ء کے بعد سے اب تک جرمن یونیورسٹیوں اور اداروں کو 21.7 ملین ڈالرز یا 19 ملین یورو کی فنڈنگ کر چکا ہے جس کا مقصد ریسرچ پراجیکٹس میں مدد کرنا تھا۔ یہ بات جرمن میگزین ڈیر اشپیگل کی طرف سے فنڈنگ سے متعلق اعداد وشمار کے تجزیے کے دوران معلوم ہوئی۔

اس ہفتہ وار میگزین کے مطابق اس دوران پینٹاگون کی جانب سے 260 گرانٹس جاری کی گئیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مختلف موضوعات سے متعلق تحقیق کے لیے تھیں۔

سب سے زیادہ گرانٹ میونخ کی 'لُڈوِگ ماکسی میلیئنس یونیورسٹیٹ‘ یا LMU کو فراہم کی جس کا حجم 3.7 ملین ڈالرز بنتا ہے۔ یہ گرانٹ 23 مختلف پراجیکٹس کے لیے فراہم کی گئی۔ ان میں سے ایک تحقیق بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد RDX کا متبال تیار کرنے کے لیے بھی تھی جس کے لیے 1.72 ملین ڈالرز فراہم کیے گئے۔

اس کے علاوہ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی یونیورسٹیوں کو بھی گرانٹس فراہم کی گئیں حالانکہ اس ریاست کے قانون کے مطابق یونیورسٹیوں کو ''پائیدار، پر امن اور جمہوری دنیا کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے‘‘ اور ''پر امن اہداف سے جڑے رہنا چاہیے‘‘۔

Haupteingang RWTH Aachen
آخن شہر میں واقع RWTH یونیورسٹی کو کیو بِٹس پر تحقیق کے لیے 530,000 ڈالرز کی گرانٹ فراہم کی گئی۔ کیو بِٹس کوانٹم کمپیوٹرز کے لیے انتہائی اہم جزو ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح ہے کہ امریکی فوج کی طرف سے ملنے والی فنڈنگ کو مسترد کر دیا جانا چاہیے۔ تاہم اس صوبے کی یونیورسٹیوں کا موقف ہے کہ وہ ہتھیاروں وغیرہ کے لیے تحقیق میں ملوث نہیں ہیں۔ حالانکہ اس فنڈنگ سے ہونے والی تحقیق کے تجارتی اور فوجی دونوں استعمال ہو سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر آخن شہر میں واقع RWTH یونیورسٹی کو کیو بِٹس پر تحقیق کے لیے 530,000 ڈالرز کی گرانٹ فراہم کی گئی۔ کیو بِٹس کوانٹم کمپیوٹرز کے لیے انتہائی اہم جزو ہیں۔

اس کے علاوہ اسی یونیورسٹی کو 2012ء میں 50 ہزار ڈالرز کی گرانٹ اس پراجیکٹ کے لیے فراہم کی گئی جس کا مقصد فوجی اور تجارتی مقاصد کے لیے ایسا کپڑا تیار کرنا تھا جو کیڑے مکوڑوں کو خود سے دور رکھ سکے۔

یونیورسٹیز کے علاوہ دیگر تحقیقی اداروں کو بھی پینٹاگون کی طرف سے فنڈنگ فراہم کی گئی جن میں ماکس پلانک سوسائٹی، جرمن ایرو اسپیس سنٹر اور الفریڈ واگنر انسٹیٹیوٹ AWI بھی شامل ہیں۔

اے ڈبلیو آئی کو 2013ء سے 2017ء کے دوران 973,000 ڈالرز کی فنڈنگ ایک ایسے انفرا ریڈ پر مشتمل آٹومیٹڈ سسٹم کی تیاری کے لیے فراہم کی گئی جس کا مقصد سمندر میں وہیل کا کھوج لگانا تھا۔

ڈیر اشپیگل کے مطابق یہ نظام نیوی آپریشنز کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس میگزین نے اسے دوہرے استعمال کی تحقیق کی ایک واضح مثال قرار دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ح (ونٹر چیز)