پینٹاگون کا ’چیتا‘، روبوٹ کی ریکارڈ رفتار
8 مارچ 2012پینٹاگون کی’ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ ایجنسی‘ (DARPA)کی طرف سے پیر پانچ مارچ کو جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیو میں بغیر سر کے ایک چھوٹے کتے کے برابر اس روبوٹ کو ٹریڈ مِل پر دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
DARPA کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق: ’’اس روبوٹ کے دوڑنے کا انداز تیز رفتار جانوروں کی طرز پر رکھا گیا ہے۔ ہر قدم پر اپنی کمر کی حرکت کے ذریعے یہ روبوٹ اپنی رفتار بڑھاتا جاتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ایک چیتا کرتا ہے۔‘‘
اس روبوٹ چیتے نے ٹانگوں کے ذریعے چلنے اور دوڑنے والے روبوٹس کا رفتار کے حوالے سے اب تک کا ریکارڈ بھی توڑا ہے۔ ریسرچ ایجنسی کے مطابق اس سے قبل یہ ریکارڈ میساچیوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے سائنسدانوں کے تیار کردہ ایک روبوٹ کے پاس تھا، جو 21.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا تھا۔ یہ روبوٹ 1989ء میں تیار کیا گیا تھا۔
’چیتا‘ نامی یہ روبوٹ ایک عام انسان کے مقابلے میں زیادہ تیز دوڑ سکتا ہے، تاہم یہ ابھی تک اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ کی رفتار تک نہیں پہنچ سکا، جو 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے ہیں۔
یہ روبوٹ والٹہام Waltham میساچیوسٹس میں قائم بوسٹن ڈائنامکس میں DARPA کے ایک پروگرام ’میکسیمم موبیلٹی اینڈ مینیپولیشن‘ (MP3) کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد روبوٹ ٹیکنالوجی میں بہتری لانا ہے۔
پینٹاگون کی اس ریسرچ ایجنسی کو امید ہے کہ امریکی فوج جلد اس طرح کے روبوٹس کو نہ صرف سڑک کنارے نصب بموں کو ناکارہ بنانے بلکہ میدان جنگ کی صورتحال معلوم کرنے اور وہاں موجود خطرات کا پتہ لگانے کے لیے بھی استعمال کر سکے گی۔ DARPA کے بقول بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے پہلے ہی روبوٹس سے مدد لی جا رہی ہے، جس سے انسانی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم ان روبوٹس کے دوڑنے اور رفتار سے متعلق صلاحیت میں مزید بہتری کی صورت میں اس طرح کے کام زیادہ بہتر انداز سے ادا کیے جا سکتے ہیں۔
یہ روبوٹ تیار کرنے والے ادارے بوسٹن ڈائنامکس کے چیف روبوٹکس سائنٹسٹ الفریڈ رِیزی کے مطابق دوڑنے والے اس روبوٹ کی قدرتی حالات میں آزمائش رواں برس کے اختتام تک کی جائے گی۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی