1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیسیفک جزائر فورم کے اجلاس میں ہلیری کلنٹن کی شرکت

1 ستمبر 2012

بحر الکاہل کا سمندری اور خشکی کا علاقہ انتہائی زیادہ اسٹریٹیجیک اہمیت کا حامل ہوتا جا رہا ہے۔ اس سارے علاقے میں چین کی دلچسپی کے تناظر میں امریکا بھی اپنے اثرورسوخ میں اب اضافے کا متمنی ہے۔ کلنٹن اسی خطے کے دورے پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/161qy
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکا جنوبی پیسفیک میں سرگرم رہے گا تاہم انہوں نے کہا کہ پیسیفک کا علاقہ امریکا اور چین دونوں کے لیے کافی ہے۔ جنوبی پیسیفک میں منعقدہ کانفرنس کے موقع پر کلنٹن نے مختلف پروجیکٹس کے لیے 32 ملین ڈالر امداد کا اعلان بھی کیا۔ کلنٹن کی جانب سے پیسفیک کا دورہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب بحرالکاہل میں موجود مختلف جزائر چین کے ساتھ اپنے روابط میں اضافہ کرنے میں مگن ہیں۔ بحر الکاہل کے سولہ مختلف جزائر کے اجلاس میں شرکت کے دوران کلنٹن نے کہا کہ امریکا پیسیفک کے علاقے میں جاپان، یورپی یونین اور چین کے ساتھ مل کر ترقیاتی کام کرتا رہا ہے۔

Feiern auf den Cook Inseln
پیسیفک جزائر فورم کُک آئلینڈز کے سب سے بڑے شہر رارو ٹونگا میں منعقد کیا گیاتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ نے پیسیفک جزائر فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اب اپنے سکیورٹی کی پارٹنرشپ کو بحرالکاہل کے مختلف جزائر تک وسیع کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ، اس فورم کے کُک آئلینڈز میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شریک تھیں۔ یہ اجلاس اس جزیرے کے سب سے بڑے شہر رارو ٹونگا (Rarotonga) میں منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر سولہ چھوٹے چھوٹے جزائر کی حکومتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ امریکی وفد ساٹھ افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں کئی بزنس مین بھی شامل ہیں۔ اگلے ہفتے کلنٹن چین اور انڈونیشیا کا دورہ کریں گی۔

فورم کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ستر سال قبل اس علاقے کے لیے امریکیوں نے جو قربانیاں دی تھیں، اب ان ہی کی وجہ سے یہ جزائر کھلے عام تجارت اور سفر کی سہولتوں کا لطف لے رہے ہیں۔ کلنٹن کا یہ بھی کہنا ہے کہ تب ہی سے امریکا نے اس سارے علاقے کی سلامتی کا ذمہ اٹھا رکھا ہے۔ کلنٹن کے مطابق بحرالکاہل کے سمندری راستوں کا مسلسل تحفظ کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی تجارت کا عمل بخیر و خوبی رواں دواں رہے۔ کلنٹن نے فورم کے شرکا پر واضح کیا کہ اب امریکا کئی پیچیدہ معاملات کے تناظر میں پیسیفک اقوام کی قیادت کے ساتھ پارٹنرشپ قائم کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

Fidschi Inseln Government House
پیسیفک جزائر فورم کا صدر دفتر فجی کے دارالحکومت سُووا (Suva) میں قائم ہےتصویر: AP

پیسیفک جزائر کے فورم میں امریکی وزیر خارجہ کی شرکت کے حوالے سے چین کی جانب سے کچھ تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ چینی تجزیہ کاروں کے مطابق اس خطے میں چین کے بڑھتے اور افزائش پاتے تعلقات کے تناظر میں امریکا مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش میں ہے۔ پیسیفک جزائر فورم میں چین کا ڈیلیگیٹ بھی شریک تھا۔ اس وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ Cui Tiankai کر رہے تھے۔ بیجنگ حکومت ان جزائر میں پارلیمنٹ بلڈنگوں کی کنسٹرکشن کے علاوہ ہوائی اڈوں، سڑکوں، ہسپتالوں کی تعمیر اور چینی زبان کی ترویج کے لیے خصوصی امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔

بحر الکاہل کے جزائر کا بین الحکومتی فورم سن 1971 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت اسے ساؤتھ پیسفک فورم کا نام دیا گیا۔ موجودہ نام سن 1999 میں تجویز کیا گیا تھا۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت اس کے رکن ملکوں کی تعداد پندرہ ہے۔ ان دونوں ملکوں کے علاوہ بقیہ ممالک بہت ہی چھوٹے رقبے اور کم آبادی والے ہیں۔ اس کا صدر دفتر فجی کے دارالحکومت سُووا (Suva) میں قائم ہے۔ اس فورم کے موجودہ سربراہ سموآ سے تعلق رکھنے والے وکیل توئلوما نیرونی سلاڈے (Tuiloma Neroni Slade) ہیں۔

ah/at(Reuters)