’پیار کا خط‘ 53 برس بعد محبوب تک
16 جولائی 2011کیلی فورنیا یونیورسٹی پینسیلوینیا کے ایک ترجمان کے مطابق کلارک سی مور کے لیے یہ خط 20 فروری 1958ء کو لکھا گیا تھا۔ تاہم کھو جانے والا یہ خط گزشتہ ہفتے پراسرار طور پر یونیورسٹی کے ’میل روم‘ یا خطوط کے کمرے میں آ گیا۔
جمعرات کے روز یونیورسٹی حکام نے 74 سالہ مور سے اس حوالے سے رابطہ کیا۔ اُس وقت کے کلارک مور نے بعد میں اپنا نام تبدیل کر کے محمد صدیق رکھ لیا تھا اور وہ انڈیانا پولس میں رہتے تھے۔ یونیورسٹی کی ایک ترجمان Christine Kindl نے بتایا کہ اس خط کے حوالے سے خبریں سامنے آنے پر صدیق کے ایک دوست نے ان سے رابطہ کیا۔ ’’ہم انہیں یہ خط ایک ٹی شرٹ کے ساتھ ارسال کر رہے ہیں۔ جب ان سے ہماری بات ہوئی، تو انہوں نے کہا کہ اب اگر اگلے 53 برس کے اندر اندر یہ خط انہیں نہ ملا، تو وہ اس کی شکایت کریں گے۔‘‘ اس خبر کے حوالے سے محمد صدیق سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔
یہ خط محمد صدیق کے لیے تب بھیجا گیا تھا، جب کیلیفورنیا یونیورسٹی کا نام ابھی اسٹیٹ ٹیچرز کالج تھا اور وہ اس کالج میں جونیئر کے طور پر داخل ہوئے تھے۔ اس خط پر واپسی کا پتہ بھی درج ہے تاہم بھیجنے والے کے حوالے سے خاصی کم معلومات تحریر ہیں۔ اس خط کے آخر میں بھیجنے والی طالبہ کی طرف سے لکھا ہے۔ ’لو فار ایور، وونی‘ ۔
محمد صدیق نے، جو ایک استاد کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینے کے بعد ان دنوں ریٹائرمنٹ کی زندگی بسر کر رہے ہیں، یونیورسٹی حکام کو بتایا کہ انہوں نے وونی سے شادی کر لی تھی اور ان کے ہاں چار بچے پیدا ہوئے تھے۔ تاہم بعد میں ان میں علیٰحدگی ہو گئی۔
یونیورسٹی ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے وونی سے بھی تفصیلی گفتگو کی ہے، جو محمد صدیق کے ساتھ رابطہ برقرار نہ رہنے پر خاصی اداس ہیں۔
یونیورسٹی ترجمان کے بقول اس تمام تر کوشش کی وجہ یہ تھی کہ کیلیفورنیا کی جامعہ کے ان طلبہ کی نشاندہی کر کے ان تک خط کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی