1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی عالمی جنگ میں شریک سینکڑوں فوجیوں کا گاؤں دُلمیال

عابد حسین11 نومبر 2014

پہلی عالمی جنگ سن 1914 میں شروع ہو کر چار برس تین ماہ سے زائد جاری رہنے کے بعد گیارہ نومبر سن 1918 کو ختم ہوئی تھی۔ اِس جنگ میں موجودہ پاکستانی پنجاب کے ایک گاؤں دُلمیال سے 400 سے زائد فوجی شریک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1DlCL
پہلی عالمی جنگ کی صد سالہ تقریبات کے لیے بنایا گیا بینر، پاکستانی جھنڈا دیکھا جا سکتا ہےتصویر: Reuters

پاکستان کے آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اونچی نیچی پہاڑیوں والے سطح مرتفع کے علاقے کو فوجیوں کا گھر کہا جاتا ہے۔ اِس علاقے کے مختلف قصبوں اور دیہات سے آج بھی لوگ فوج میں شمولیت کو باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ نمک کی کانوں والے علاقے کھیوڑہ کے علاوہ قریبی اضلاع تلہ گنگ اور چکوال کے باسیوں کے اندر فوج میں شامل ہونے کی خواہش بہت دائمی خیال کی جاتی ہے۔ اِسی علاقے کے ایک گاؤں کا نام دُلمیال ہے۔ یہ گاؤں اسلام آباد سے 150 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ اس گاؤں سے پہلی عالمی جنگ میں 460 فوجیوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Symbolbild - Erster Weltkrieg
پہلی عالمی جنگ میں شریک فوجی محاذِ جنگ پرتصویر: Getty Images

پہلی عالمی جنگ 28 جولائی سن 1914 کو شروع ہوئی تھی اور یہ جنگ چار سال، تین ماہ اور پندرہ دن جاری رہنے کے بعد گیارہ نومبر سن 1918 کو ختم ہوئی تھی۔ اِس جنگ میں تقریباً تیرہ ملین افراد ہلاک ہوئے۔ اُس وقت کے متحدہ ہندوستان سے تیرہ لاکھ افراد برطانوی فوج کا حصہ بنے تھے۔ جنگ کے دوران ان میں سے 73 ہزار ہندوستانی فوجی جرمنی اور اُس کے حلیفوں کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔ متحدہ ہندوستان سے بھرتی ہونے والے فوجیوں میں موجودہ پاکستانی پنجاب کے ایک گاؤں دُلمیال سے 460 فوجی بھرتی ہوئے اور اِن میں سے نو فوجی جنگ میں کام آئے تھے۔

پہلی عالمی جنگ کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر نے گاؤں دُلمیال میں ایک خصوصی تختی نصب کرنے کا اہتمام کیا۔ یہ تختی اُن فوجیوں کے اعزاز میں ہے، جنہیں برطانوی حکومت کے سب سے بڑے فوجی تمغے وکٹوریہ کراس سے نوازا گیا تھا۔ دُلمیال کے فوجیوں کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ برطانیہ نے اسکاٹ لینڈ ساختہ ایک توپ بھی نصب کی تھی اور یہ توپ آج بھی گاؤں میں ایک تاریخی حوالے کے طور پر محفوظ ہے۔ گاؤں کے اسکول پر بھی ایک تختی نصب ہے اور اُس پر بھی پہلی جنگ میں شریک فوجیوں کا حوالہ تحریر ہے۔

Symbolbild - Erster Weltkrieg
پہلی عالمی جنگ میں نئے ہتھیاروں کے استعمال میں خاصی مشکلات پیش آئی تھیںتصویر: Getty Images

دُلمیال سے تعلق رکھنے والے ایک سابق فوجی فتح محمد کے گھر میں ایک کمرے پر مشتمل عجائب گھر بھی قائم ہے، جس میں مختلف یادگاریں رکھی گئی ہیں۔ ان میں سابقہ فوجی آلات کے علاوہ اٹلی کا وہ جھنڈا بھی شامل ہے جو اِس گاؤں کے فوجیوں کی ٹکڑی نے اپنے قبضے میں لیا تھا۔ اِسی گاؤں کے تین فوجی انڈین آرڈر آف میرٹ سے نوازے گئے تھے۔

دُلمیال ہسٹری سوسائٹی کے صدر ریاض احمد ملک کے مطابق اِسی گاؤں سے 736 فوجی دوسری عالمی جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ ریاض احمد ملک کے مطابق پہلی عالمی جنگ کے دوران سن 1915 میں دُلمیال کے فوجیوں نے فرانس میں بہادری کا مظاہرہ کیا تھا اور انہوں نے مخالف فوجیوں کی پیشقدمی کو روک دیا تھا۔

اِس گاؤں کے حاجی ملک محمد خان بھی دوسری عالمی جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ وہ ابھی حیات ہیں اور اُن کی عمر 91 برس ہے۔ وہ سن 1940 میں برطانوی فوج میں بھرتی ہوئے تھے۔ حاجی ملک محمد خان کے مطابق پہلی عالمی جنگ میں سب سے زیادہ فوجی اُن کے گاؤں سے بھرتی ہوئے تھے۔ اب اُن کی کوشش ہے کہ وہ سابقہ فوجیوں کی یاد میں ایک یادگار تعمیر کریں۔