1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلا بھارتی وزیر تجارت، پاکستان کے دورے پر

13 فروری 2012

بھارت کے تجارت ، صنعت اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر آنند شرما سوموار کی صبح چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ کسی بھی بھارتی وزیر تجارت کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/142Ux
بھارتی وزیر تجارت آنند شرما
بھارتی وزیر تجارت آنند شرماتصویر: AP

آنند شرما کے ساتھ بھارت کی سو سے زائد ممتاز کاروباری شخصیات بھی واہگہ کے راستے لاہور پہنچی ہیں۔ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم اور پاکستان کی نمایاں کاروباری شخصیات نے بھارتی وزیر اور ان کے وفد کے ارکان کا شاندار استقبال کیا۔

 پاکستان پہنچنے پر بھارتی وزیر آنند شرما کو واھگہ بارڈر کے پاس پاک بھارت تجارت کی فروغ کے لیے نئے تعمیر کیے جانے والے انفراسٹرکچر کا دورہ کروایا گیا۔ پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے  واہگہ بارڈر کے دونوں اطراف ایک نیا تجارتی گیٹ، ویئر ہاؤسز، کولڈ اسٹوریج اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے کام جاری ہے۔ آنند شرما کے بقول توقع ہے اپریل میں کاروباری سرگرمیوں کے لیے یہ تمام سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ انھوں نے اس موقع  پر کشمیر اور پانی سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دیا۔

 

پاکستانی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نے بھارتی وزیر اور ان کے وفد کے ارکان کا شاندار استقبال کیا
پاکستانی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نے بھارتی وزیر اور ان کے وفد کے ارکان کا شاندار استقبال کیاتصویر: AP

بعد ازاں بھارتی وزیر تجارت آنند شرما لاہور کے ایکسپو سنٹر بھی گئے، جہاں انھوں نے بھارت کی پچاس سے زائد کمپنیوں کی طرف سے لگائی جانے والے ایک نمائش ’دی انڈیا شو‘ کا دورہ کیا۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ لگائی جانے والی اس بھارتی نمائش میں جیولری، جواہرات، صحت، توانائی، ٹیکسٹائل، زراعت اور کھانے پینے کی اشیا سے وابستہ قریباﹰ پچاس بھارتی کمپنیوں نے اسٹال لگا رکھے ہیں۔  یہاں پر پاکستانی اور بھارتی کاروباری لوگ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے اجلاس بھی منعقد کر رہے ہیں۔

 اس موقع  پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے وزیر تجارت آنند شرما کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پاکستانی دوستوں کو  یقین دلاتے ہیں کہ دونوں ملکوں کےعوام کے اچھے مستقبل کے لیے بھارت دوستی کے راستے پر پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کے لیے یکسو ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’ہم نہ تو تاریخ بدل سکتے ہیں اور نہ ہی جغرافیہ تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑ نہیں سکتے کیونکہ ہم پڑوسی ہیں اور ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ہی رہنا ہے۔ اور اس کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ دوستی ضروری ہے، دونوں ملکوں  کے بعض حلقوں میں پائی پائی جانے والی مخالفت کے باوجود ہمارے لیے یہ بات کافی ہے کے دونوں ملکوں کے عوام اور قیادت آپس میں دوستی چاہتے ہیں۔‘‘  انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس دورے کے دوران پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے نہایت اہم فیصلے ہوں گے۔

  

لاہور کے ایکسپو سنٹر میں بھارت کی پچاس سے زائد کمپنیوں کی طرف سے لگائی جانے والے ایک نمائش ’دی انڈیا شو‘ جاری ہے
لاہور کے ایکسپو سنٹر میں بھارت کی پچاس سے زائد کمپنیوں کی طرف سے لگائی جانے والے ایک نمائش ’دی انڈیا شو‘ جاری ہےتصویر: DW/Shehzad

اس موقع پرپاکستان کے وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نے بھارت سے تجارت کے لیے پازیٹو لسٹ کے خاتمے کا اعلان کیا ان کے بقول اب صرف چند ایک چیزیں  نیگیٹیولسٹ پر ہونگی، باقی تمام اشیا کی تجارت ہو سکے گی۔

  بھارتی وفد کے ارکان اپنے وزیر تجارت کی سربراہی میں لاہور میں پاکستانی تاجروں، وزیر اعلٰی پنجاب اور گورنر پنجاب سے بھی ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں وہ  اسلام آباد اور کراچی بھی جائیں گے جہاں وہ  کاروباری شخصیات کے علاوہ اہم حکومتی شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان بھی عنقریب بھارت میں اپنی مصنوعات کی نمائش ’میڈ ان پاکستان‘ کے نام سے لگانے جا رہا ہے۔

 ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سارک چیمبر آف کامرس کے صدروکرم جیت سنگھ نے بتایا: ’’ اس نمائش اور بھارتی صنعتکاروں کے پاکستان کے دورے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ اب دونوں ملکوں کے ٹریڈ اور بزنس مین ہی ٹریک ٹو ڈپلومیسی کو لیڈ کریں، دونوں ملکوں کی تجارت بڑھے اور دونون ملکوں کو اقتصادی فوائد حاصل ہوں اور یہ صورتحال دونوں ملکوں کو خوشحالی اور امن کی طرف لے جائے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر تجارت کے حالیہ دورے میں دونوں ملکوں کی کاروباری شخصیات کے لیے پولیس رپورٹ کے بغیر ملٹی پل ویزوں کے اجراء، دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے بینک، ایئر لائنزاور فنانشل انسٹی ٹیوشنز کے کھولنے اور دونوں ملکوں کے کاروبار میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے ہونگے۔

وی جے کھنہ نامی ایک بھارتی جیولر نت بتایا کے ان کا مقصد کاروبار کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے مابین دوستی کو فروغ دینا بھی ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور

ادارت: افسر اعوان