پٹاری: پاکستان کے گمنام گلوکاروں کو آواز ملتی ہوئی
8 فروری 2017پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کے باعث سکیورٹی کی صورتحال رفتہ رفتہ تبدیل ہو رہی ہے جبکہ کئی نئے اور گمنام گلوکاروں کو دو سال پہلے شروع ہونے والی میوزک سٹریمنگ اور پروڈکشن کمپنی ’پٹاری‘ سے بھی مدد حاصل ہو رہی ہے۔
پٹاری نامی ویب سائٹ پاکستانی موسیقی فراہم کرتی ہے اور پاکستان میں سب سے بڑی موسیقی اسٹریمنگ سروس کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ فروری دو ہزار پندرہ میں لانچ ہونے والی پٹاری کی لائبریری میں اس وقت چالیس ہزار سے زائد گیت اور پوڈ کاسٹس موجود ہیں۔ اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو خالد باجوہ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے سبکرائبرز کی تعداد نصف ملین سے زائد ہو چکی ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کی علمبردار تنظیم ’بائٹس فار آل‘ کے مطابق پاکستان میں تیس ملین کے قریب افراد انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور انٹرنیٹ کا زیادہ تر استعمال موبائل فون پر ہوتا ہے۔
خالد باجوہ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ان کی آمدنی کتنی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ ’خود کو چلا رہے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پروڈکشن ایونٹس کے اخراجات وغیرہ مختلف کمرشل کمپنیوں، پیپسی، یونی لیور اور کپڑوں کے برانڈ کھڈی وغیرہ کے تعاون سے پورے کر لیے جاتے ہیں۔
کوک اسٹوڈیو، کامیابی کا آٹھواں سال
پٹاری کمپنی کا حالیہ منصوبہ ’تعبیر‘ تھا، جس کے تحت گمنام گلوکاروں کو مشہور فنکاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کیا گیا اور اس طرح چھ گانے اور میوزک ویڈیوز بنائی گئیں۔ اس کے لیے مجموعی طور پر پندرہ ہزار ڈالر کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
ان کی تیار کردہ پہلی دو ویڈیوز کو ایک ملین سے زائد مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ ان دو ویڈیوز نے پاکستان کے پریمئر میوزک پروگرام کوک اسٹوڈیو کا مقابلہ کیا ہے۔ ان میں سے ایک ویڈیو عابد بروہی کی تھی، جس کا تعلق بلوچستان کے دور افتادہ علاقے سبی سے ہے اور دوسری ویڈیو تیرہ سالہ چائے فروش جہانگیر سلیم کی۔
اس کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر احمر نقوی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بہت سے نئے گانے ہیں لیکن ان کو کوئی مناسب پلیٹ فارم نہیں مل رہا اور ان فنکاروں کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔ ایک دوسری ویڈیو اسلام آباد کے نذر گل کی ہے، جو اس گھر میں صفائی کا کام کرتا تھا، جہاں احمر نقوی کسی زمانے میں رہائش پذیر تھا۔