پشاور میں بم دھماکا، کم از کم سولہ ہلاک
16 مارچ 2016خبر رساں اداروں کے مطابق پشاور کے ایک پولیس افسر کاشف ذوالفقار نے بتایا، ’’ کم از کم سولہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور چالیس سے زائد زخمی ہیں۔ یہ دھماکا سرکاری ملازمین کو لے جانے والی ایک بس میں ہوا۔‘‘ بم کو ناکارہ بنانے والے شعبے کے اہلکاروں نے ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا ہے کہ اس دھماکے کے لیے تقریباً آٹھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا اور اسے بس کی ایندھن کی ٹینکی کے قریب نصب کیا گیا تھا۔ حکام کا شبہ ہے کہ یہ دھماکا ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔
پولیس افسر عباس مجید نے بتایا،’’ ایل ای ڈی پیچھے کی جانب سے بس کی چھٹی نشست کے نیچے ٹنکی کے پاس نصب تھا۔‘‘ حکام کے بقول یہ بس سرکاری ملازمین کو روزانہ مردان سے پشاور لاتی تھی۔ یہ واقعہ شہر کے ایک ایسے علاقے میں رونما ہوا ہے، جہاں عسکری ادارے کے دفاتر اور رہائش گاہیں موجود ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس دھماکے کے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم شبہ ہے کہ طالبان یا اسی طرح کے کسی دہشت گرد گروپ کا اس کارروائی کے پیچھے ہاتھ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ علاقے میں نگرانی کے لیے نصب ایک کیمرے نے پورے واقعے کو ریکارڈ کیا ہے، جس میں سڑک پر جلتی ہوئی بس کو دھوئیں کے بادل میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی کے مطابق، ’’ ہمیں ان بزدلوں کا سامنا ہے۔ فوجی آپریشن کی وجہ سے قبائلی علاقوں سے فرار ہونے والے شدت پسند شہروں میں آ کر چھپ گئے ہیں۔ اور یہ لوگ آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘