1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک، چین اقتصادی تعلقات: نواز شریف کا دورہ چین

3 جولائی 2013

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف تیسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد رواں ہفتے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر چین جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/191Ai
تصویر: Reuters

چین اقتصادی اور تجارتی اعتبار سے پاکستان کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ نواز شریف ملک میں اقتصادی اور توانائی کے بحران کے تناظر میں چین کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹس کی افادیت سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔

کمزور اقتصادیات، سُست روی کی شکار ملکی پیداوار، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، کرنسی کی گرتی ہوئی قیمت اور اکثر علاقوں میں بیس بیس گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی بند رہنے کے سبب صنعتوں کو پہنچنے والے نقصانات، یہ وہ چند اہم ترین مسائل ہیں جس کا سامنا میاں نواز شریف کو بطور وزیر اعظم کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ ’ن‘ کے سربراہ میاں نواز شریف نے ملک کی اقتصادی زبوں حالی اور توانائی کے بحران کے سبب پریشان حال عوام سے یہی وعدہ کیا تھا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد ملک اور قوم کو درپیش ان مسائل کا سدباب کریں گے۔ دوبارہ وزیر اعظم بننے کے بعد سے اُن کا جھکاؤ چین کی طرف واضح نظر آ رہا ہے۔ پاکستان اور چین کے مابین دوستانہ تعلقات تاریخی اور دیرینہ ہیں اور اسلام آباد اور بیجنگ کو ایک دوسرے کا قریب ترین حلیف کہا جاتا ہے۔

Pakistan Demonstration gegen Preissteigerungen in Lahore
ملک میں بجلی کے بحران کے سبب عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیںتصویر: AP

نواز شریف جمعرات، چار جولائی کو چین پہنچیں گے اور اُن کا یہ دورہ آٹھ جولائی تک جاری رہے گا۔ اس دوران پاکستانی وزیر اعظم چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی چیانگ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ نواز شریف ملک چین کے اہم اقتصادی زون اور صنعتی مراکز کا دورہ بھی کریں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم کی ملاقات چین کے مالیاتی امور اور اقتصادی شعبوں کی چوٹی کی شخصیات سے بھی متوقع ہے۔

انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد تاہم بطور وزیر اعظم اس عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی مئی کے ماہ میں چینی وزیر اعظم کا پاکستان میں خیر مقدم کیا تھا۔ 22 مئی کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچنے والے لی چیانگ نے اسلام آباد حکومت کے ساتھ متعدد ترقیاتی، اقتصادی اور تجارتی معاہدوں پر اتفاق کیا تھا اور ان معاہدوں پر دو طرفہ دستخط بھی کیے گئے تھے۔

گزشتہ ماہ، جون میں نواز شریف نے چین کی سرکاری صنعتی کارپوریشن NORINCO سے پاکستان میں ایک شمسی پاور پلانٹ کی تنصیب، کان کنی کے شعبے کے فروغ اور آئرن یا لوہے کے ذخائر کی تسخیر جیسے اہم کاموں میں تعاون کی درخواست کی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بڑے شہروں میں زیر زمین ٹرینوں کے نیٹ ورک قائم کرنے کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی تھی۔

China Tianwan Atomkraftwerk im Bau Lianyungang
چینی ایٹمی پلانٹس کا بنیادی ڈھانچہ پاکستان کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزیر اعظم نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں بحیرہ عرب پر چینی سرحد سے متصل ایک ’ٹریڈ کوریڈور‘ یا اقتصادی راہ داری کی تعمیر کے منصوبے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام ایک ’گیم چینجر‘ یا کھیل مبدل‘ ثابت ہوگا۔ مزید یہ کہ یہ پروجیکٹ تین ارب انسانوں کی خوشحالی اور ترقی کا باعث ثابت ہوگا۔ شریف کے بقول،’ پاکستان کو اپنی مشکلات سے نکلنا ہوگا اور ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا‘۔

چینی سرمایہ کاری پاکستان میں غیر معمولی طور پر مقبول ہے، جہاں میاں نواز شریف پاکستان کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک ہونے کے ناطے چین کے ساتھ متعدد پروجیکٹس شروع کروا چُکے ہیں۔ ان کے گزشتہ دو ادوار کے دوران تیار ہونے والے ’موٹر ہائی وے‘ کی تیز رفتار تعمیر پر غیر معمولی داد و تحسین حاصل کر چُکے ہیں‘۔

ماہرین کے مطابق پاکستان اور چین کے مابین تجارت کا حجم گزشتہ برس 12ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، جبکہ آئندہ دو سے تین برسوں کے دوران یہ حجم بڑھ کر 15 ارب ڈالر تک پہنچ جانے کی امید کی جا رہی ہے۔

km( ai(AFP)