1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاک افغان باہمی تجارت میں کمی کے اسباب کیا ہیں؟

فریداللہ خان، پشاور
29 جولائی 2023

گزشتہ ایک عشرے کے دوران پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی اور بد اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے باہمی تجارت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے تاجر پریشان ہیں۔

https://p.dw.com/p/4USkX
طورخم بارڈر کراسنگ
دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

سال 2012 میں دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم تقریبا ڈھائی بلین ڈالر تھا لیکن مسلسل غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اب یہ تجارتی حجم کم ہو کر 70سے 80 کروڑ ڈالر تک رہ گیا ہے۔

پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ کہتے ہیں، ''پاکستان اور افغانستان کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے۔ کسی اور کا انتظار کریں گے تو یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ افغانستان میں صنعت، صحت، تعلیم اور زراعت کی ترقی کے لیے تین دہائیوں میں کچھ نہیں کیا گیا۔‘‘

افغانستان پاکستانی مدد کا خواہش مند

افغان قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے چار دہائیوں پر محیط جنگ میں افغانستان کا ساتھ دیا، لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی، ان کی ضروریات کا خیال رکھا، ''اب ہمیں اُمید ہے کہ پاکستان افغانستان کی معاشی بہتری میں بھی ساتھ دے گا اور اس کے لیے دنوں ممالک کو ایک ساتھ کام کرنا ہو گا۔‘‘

 ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں ایسے عناصر موجود ہیں، جو تعلقات میں بہتری کے مخالف ہیں۔

افغان سرحد پر احتجاج
دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہےتصویر: Mudassar Shah/DW

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سال رواں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران افغان سرحد سے متصل ضلع خیبر میں دو خود کش حملوں میں متعدد پولیس اہلکار بھی  ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کی اس لہر نے پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی اہم گزرگاہ طورخم پر آمد و رفت کو بھی متاثر کیا ہے۔

پاکستان کی افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر نظام کے تحت تجارت

 امن وامان اور تجارت کے حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر اقبال خلیل کا کہنا ہے، ''دونوں ممالک کے مسائل ایک جیسے ہیں۔ امن کے قیام کے لیے دونوں کا ساتھ مل کر بیھٹنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ دونوں ممالک کو مسائل کا پتہ بھی ہے اور ان کا حل بھی یہی نکال سکتے ہیں۔ اگر امن قائم رہا تو پاکستان اس خطے کی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔‘‘

دو طرفہ تجارت میں کمی کیوں ہوئی؟

 ماہرین کا کہنا ہے کہ سن 1965کے پاک افغان ٹرانزٹ معاہدے میں ترمیم کر کے دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

افغانستان: طالبان ایک ٹریلین ڈالر کی معدنی دولت کے رکھوالے بن گئے

 سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے رکن اور معروف بزنس میں شاہد حسین کہتے ہیں، ''پاکستان زمینی راستے سے کم خرچ اور کم وقت میں افغان تجارت کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ خطے میں یورپی ممالک کے طرز پر آزادانہ نقل و حمل کے لیے راہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

پاک افغان سرحد پر احتجاج کی وجہ سے سڑک بند ہے
دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہےتصویر: Mudassar Shah/DW

 پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر ضیا الحق سرحدی کا کہنا ہے، ''پاکستان نے غیر ملکی دباؤ کے تحت 1965 کے پاکستان افغان ٹریڈ معاہدے میں ترمیم کی، جس نے پاکستانی تجارت کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے 70 فیصد ٹرانزٹ تجارت اب ایران کی چاہ بہار  بندرگاہ کی طرف سے ہونے لگی ہے۔‘‘

 ان کا مزید کہنا تھا کہ 2012 کے مقابلے میں اب پاک افغان تجارت کم ہو کر فقط بیس فیصد رہ گئی ہے، '' جب بھی پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت میں پیش رفت کی بات سامنے آتی ہے، اس راستے میں بعض قوتیں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے متحرک ہو جاتی ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے مابین حالیہ ریلوے ٹریک کے معاہدے کے بعد سے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔