1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، عمران خان

17 اپریل 2022

عمران خان نے کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے۔

https://p.dw.com/p/4A2FC
تصویر: Rizwan Tabassum/Getty Images/AFP

کراچی میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار سے متصل ''باغ جناح'' میں پاکستان تحریک انصاف نے جلسے کا اہتمام کیا تھا۔ اس جلسے کو پی ٹی آئی کی جانب سے فقیدالمثال اور تاریخی قرار دیا گیا ہے۔

'اب مقدمے بنائے جائیں گے'

سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کراچی میں جلسے سے اپنے خطاب میں الیکشن کرانے کا مطالبہ دوہراتے ہوئے موجودہ حکمرانوں کو میر جعفر اور میر صادق سے تشبیہ دی۔ ان کے بقول اگر ان کے اور پارٹی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس بنائے گئے تو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا، ''اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، میں انسانیت کے ساتھ ہوں۔ میرے لیڈر رحمت اللعالمین ہیں۔ دوستی سب سے کرتا ہوں غلامی کسی کی نہیں کر سکتا۔ ایک میر جعفر کو ہم پر مسلط کیا ہے اور یہ قوم کو غلام بنانے کی سازش ہوئی ہے۔''

'اگر پھر آ  گئے تو اور تباہی ہو گی'

ایم کیوایم پاکستان کی ڈپٹی کنوینر سینیٹر نسرین جلیل نے ڈوئچےویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جمہوری اقدار کو پامال کر رہے ہیں، جو کچھ پنجاب اسمبلی میں ہوا وہ ان کے جارحانہ رویے اور آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، ''اگر پی ٹی آئی اسی انداز سے جیت کر دوبارہ واپس آ گئی تو ملک میں اور تباہی ہو گی۔ عمران خان نے کراچی میں جلسہ ضرور کر لیا لیکن کراچی کے شہری سوچنے سمجھنے والے لوگ ہیں وہ جاگیردارانہ سوچ کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔''

Pakistanischer Premierminister Imran Khan
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

ووٹ محفوظ ہیں

نسرین جلیل نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کو ایسے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کے بقول امید ہے کہ آئندہ انتخابات مں ایم کیو ایم اس شہر کی بھرپور نمائندگی کرتے ہوئے مزید سیٹیں حاصل کرے گی۔ نسرین جلیل نے کہا کہ بڑے جلسوں سے کچھ نہیں ہوتا وقتی طور پر جو کچھ عمران خان کر رہے ہیں وہ ووٹر کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، ''عمران خان نے کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔ ہمارے ہی ووٹ پر یہ حکومت کھڑی ہوئی تھی مگر اپنی اہم اتحادی ایم کیو ایم کو پی ٹی آئی اور عمران خان نے ہمیشہ نظر انداز کیا، ہمارے ووٹ محفوظ ہیں۔''

 کم سیٹیں لینے والے حکومت میں ہیں، ارسلان تاج گھمن

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان اور رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج گھمن نے ڈوئچےویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملکی سیاست کا اہم موڑ ہے۔ ان کے بقول اس سے بڑی آمریت کیا ہو گی کہ سب سے زیادہ نشستیں لینے والی جماعت پی ٹی آئی باہر اور کم نشستیں حاصل کرنے والی جماعت ملک کی حکمرانی کر رہی ہے۔ ارسلان تاج نے کہا، ''ہم ملک بھر میں نہ صرف مظاہرے کریں گے بلکہ ہم آخری حد تک جائیں گے۔ میلینئم مال والے جلسے میں چیئرمین عمران خان کے بغیر بھی لاکھوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ ممبر صوبائی اسمبلی نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کی حکمت عملی یہ ہے کہ نئے انتخابات کی طرف جلد از جلد جائیں، ''عمران خان بھاری مینڈیٹ لے کر دوبارہ برسراقتدار آئیں گے۔''

'اسٹیبلشمںٹ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی'

کراچی جلسے سے متعلق مختلف قسم کی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کراچی کا فیصلہ انتہائی سوچ سمجھ کر کرے گی کیونکہ کراچی کے لیے متحدہ قومی موومنٹ جیسی جماعت ہی چاہیے ، جو اس شہر کی باریکیاں جانتی ہو۔ کچھ تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے ساتھ اس وقت اپرمڈل کلاس ہے اور ان کے دور کرکٹ کے کارناموں کی وجہ سے بیشتر لوگ عمران خان کی ابھی تک حمایت کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کے دوبارہ متحرک ہونے اور کراچی میں موجود ان کے کارکنوں اور پرانی قیادت کے فعال ہونے کی بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

جلسے منظم سسٹم بن چکے ہیں، شاہد جتوئی

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شاہد جتوئی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے خواہ وہ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی ہو یا کوئی اور جماعت اس میں عوام کی کوئی بھلائی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح اسٹاک معیشت کا پیرامیٹر نہیں ہوتا بالکل اسی طرح جلسے جلوس سیاست کا پیرامیٹر نہیں ہوتے۔ شاہد جتوئی کے مطابق اب جلسوں کا انعقاد باقاعدہ ایک منظم سسٹم بن چکا ہے اور اس سسٹم میں ٹھیکیدار پیدا ہو چکے ہیں، ''اب دیکھا یہ جاتا ہے کہ کتنا پیشہ خرچ کیا جائے اور ایونٹ کو کیسے چار چاند لگائے جائیں۔ اب سیاسی جلسے منعقد کرانے کے لیے ادارے بن چکے ہیں لیکن کسی حد تک پبلک سپورٹ بھی ہوتی ہے۔''

سینیئر صحافی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف یہی رہا کہ وہ اٹھارہویں ترمیم کے باعث کام نہیں کر سکی جبکہ کراچی کے لیے اعلان کیا جانے والا گیارہ سو ارب کا پیکج کہاں ہے؟

پی ٹی آئی کی کراچی میں تیاریاں

واضح رہے کہ جلسے سے چند روز قبل ہی پی ٹی آئی نے تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں بالخصوص مزار قائد، نمائش چورنگی کے اطراف میں وال چاکنگ اور بینرز آویزاں کیے گئے تھے، جن پر (غلامی یا آزادی۔۔۔۔قوم کی آواز۔۔ فوری انتخابات) تحریر تھا۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے جلسے میں مقامی افراد کے علاوہ ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی تھی، جن کا تعلق کراچی سے نہیں تھا لیکن ان سب کا جوش وخروش قابل دید رہا۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی جلسے میں موجودہ تھی، جو حکومت کے خلاف اور عمران خان کے حق میں نعرے لگاتی رہی۔ سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے ہاتھ میں قومی پرچم اور پی ٹی آئی کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے۔

پاکستان: عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے خاتمے کے خلاف مظاہرے