1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے لیے ایک اور امریکی انتباہ

23 مئی 2012

امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے غیر ملکی امداد کے اُس بجٹ کی منظوری دے دی ہے، جس میں آئندہ برس پاکستان کے لیے امریکی امداد میں 58 فیصد کمی کی گئی ہے اور نیٹو سپلائی نہ کھولنے کی صورت میں مزید کٹوتی کی دھمکی دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/150If
US Capitol Hillتصویر: kuosumo/Fotolia

غیر ملکی آپریشنز کے سلسلے میں سینیٹ اپراپری ایشنز سب کمیٹی نے پاکستان ہی نہیں بلکہ عراق، مصر اور افغانستان کو دی جانے والی امداد بھی کم کی ہے جبکہ اردن کی امداد میں پچاس ملین ڈالر کا اضافہ کر دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ اِس عرب ملک کو شام کے بحران کی وجہ سے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے شامی پناہ گزینوں کے سیلاب کا سامنا ہے۔

Obama und Gilani in Seoul 2012
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ان دنوں سرد مہری کا شکار ہیںتصویر: Reuters

مجموعی طور پر اس کمیٹی نے 52.1 ارب ڈالر مالیت کے بجٹ کی منظوری دی ہے۔ یہ رقم امریکی صدر باراک اوباما کی تجویز کردہ اُس رقم سے 2.6 ارب ڈالر کم ہے، جس کی درخواست اُنہوں نے یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال 2013ء کے لیے کی تھی جبکہ آج کل کیے جانے والے اخراجات سے 1.2 ارب ڈالر کم ہے۔ اس سب کمیٹی کا مکمل اجلاس جمعرات کو ہونے والا ہے، جس میں اس بل کی حتمی منظوری عمل میں آئے گی۔

اِس سب کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر پیٹرک لیہی Patrick Leahy کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے اس کمیٹی میں نمائندگی کرنے والے سرکردہ ترین سیاستدان سینیٹر لنزی گرام( Lindsay Graham) ہیں۔ دونوں نے بتایا کہ پاکستان کے لیے امداد میں 58 فیصد کمی کی جا رہی ہے۔ دونوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پاکستان کے عزم پر شک و شبے کا اظہار کیا۔ سینیٹ کے ارکان میں اس بات پر ابھی بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو پاکستان کے ایک مرکزی علاقے میں ہلاک کیا گیا۔

گزشتہ سال نومبر میں سلالہ چیک پوسٹ پر ایک امریکی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت اور اس واقعے کے بعد سے افغانستان کو نیٹو سپلائی روٹ کی بندش کے نتیجے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پینل میں شو آف ہینڈز کے ذریعے ہونے والی ووٹنگ کے بعد سینیٹر گرام نے صحافیوں کو بتایا:’’ہم پائپ لائن میں موجود رقوم میں کوئی اضافہ نہیں کر رہے لیکن اگر یہ سپلائی روٹس نہیں کھولے جائیں گے تو ہم پائپ لائن میں موجود تمام رقوم واپس لے لیں گے کیونکہ ہم ایسے ملک میں سرمایہ نہیں لگائیں گے، جو ہمیں افغانستان میں سرگرم عمل ہماری فوجوں کو درپیش خطرات سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے سلسلے میں ہماری مدد نہیں کرے گا۔‘‘

Pakistan USA Außenministerin Hillary Rodham Clinton bei Hina Rabbani Khar in Islamabad Flash-Galerie
پاکستان کی امریکی امداد میں بتدریج کمی دیکھی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/landov

اِس بل کے نتیجے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی امداد ملے گی، جو وزارتِ خارجہ کے آپریشنز کے لیے دیے جانے والے 184 ملین ڈالر اور 800 ملین ڈالر کی غیر ملکی امداد پر مشتمل ہو گی۔ اِس سب کمیٹی نے اس رقم کے ساتھ بھی مختلف طرح کی شرائط منسلک کر دی ہیں۔

اس سب کمیٹی نے عراق کے لیے امریکی امداد میں 77 فیصد کمی کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر کو دی جانے والی 250 ملین ڈالر کی اقتصادی امداد میں سے بھی پانچ ملین ڈالر کم کر دیے گئے ہیں۔ مصر کو دی جانے والی 1.2 ارب ڈالر کی مجموعی امداد کو اسرائیل اور مصر کے درمیان امن معاہدے کی پاسداری اور اقتدار کی مناسب انداز میں سویلین حکومت کو منتقلی سے مشروط کیا گیا ہے۔

افغانستان کے لیے مختص فنڈز میں 28 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ آئندہ برس افغانستان کو مجموعی طور پر 3.5 ارب ڈالر کی امداد دی جائے گی۔

aa/ah (ap)