1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ریستوران میں اب خواتین روبوٹس میزبان

بینش جاوید AFP
6 جولائی 2017

صوفی مزاروں ، ذائقے دار آموں اور ہاتھ سے کی گئی کڑھائی کے لیے مشہور شہر ملتان کے ایک ریسٹورنٹ میں اب گاہکوں کو خوبصورت خواتین روبوٹس ایک دلنشین مسکراہٹ کے ساتھ کھانا پیش کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2g44K
Pakistan Roboter-Kellnerin
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رابعہ، اینی اور جینی ملتان میں پیزا ڈاٹ کام نامی ریسٹورنٹ میں گاہکوں کو پیزا پیش کرتی ہیں۔ ان روبوٹس کے خالق اور ریسٹورنٹ کے مالک اسامہ جعفری کا کہنا ہے کہ خواتین روبوٹس کی وجہ سے اُس کے ریسٹورنٹ میں گاہکوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔

ریستوران میں پیزا کھانے کے لیے آنے والے بارہ سالہ اسامہ احمد نے اے ایف پی کو بتایا،’’ ہم کئی جگہوں پر گئے ہیں، لیکن جب اس ریسٹورنٹ میں ہمیں ایک روبوٹ نے پیزا پیش کیا تو ہمیں بہت زیادہ خوشی ہوئی۔‘‘

Pakistan Roboter-Kellnerin
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza

حامد بشیر نامی ایک اور گاہک  کا کہنا ہے،’’ یہ تخلیقی سوچ ہے، بچوں کے لیے یہ بہت دلچسپ بات ہے کہ ایک روبوٹ انہیں کھانا پیش کرے۔‘‘

چوبیس سالہ اسامہ جعفری نے اسلام آباد کے تدریسی ادارے ’نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی‘ سے تعلیم حاصل کی ہے۔ جعفری  نے اپنے والدین کی مدد سے روبوٹ کے پروٹوٹائپ پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اُن کا کہنا ہے،’’ ہمیں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی ہے، دوست، رشتہ دار اور مقامی افراد سب کو یہ آئیڈیا بہت پسند آیا ہے۔‘‘

Pakistan Roboter-Kellnerin
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza

اُسامہ جعفری نے بتایا کہ  اس روبوٹ کو پاکستان میں ہی مقامی دھاتوں اور آلات سے بنایا گیا ہے اور اس پر کُل  چھ لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔  اب جعفری ایک ایسے روبوٹ پر کام کر رہے ہیں جو گاہکوں کے سوالات کے جوابات بھی دے سکے گا۔

کیا اب روبوٹس بھی جذبات محسوس کر سکتے ہیں؟