1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان کے بارے میں بیان‘، ناروے میں انٹرنل سکیورٹی کی سربراہ مستعفی

19 جنوری 2012

ناروے میں انٹرنل سکیورٹی کی سربراہ جین کرسٹیانسین نے پاکستان سے متعلق خفیہ معلومات کے انکشاف کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں ناروے کے انٹیلیجنس ایجنٹ موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/13len
جین کرسٹیانسینتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ناروے حکام نے ملک میں داخلی سلامتی کے لیے ذمہ دار ادارے پی ایس ٹی کی سربراہ جین کرسٹیانسین کے مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے بدھ کو پارلیمانی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان میں خفیہ ایجنٹ رکھتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کے ایجنٹ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں۔

یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ امریکہ کے قریبی اتحادی ناروے کے افغانستان میں سینکڑوں فوجی تعینات ہیں۔ ناروے کی وزارت انصاف کا کہنا ہے: ’’پی ایس ٹی کی سربراہ جین کرسٹیانسین نے وزارت انصاف کو بتایا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’’اس کی وجہ خفیہ معلومات کے انکشاف کے ذریعے رازداری کی ممکنہ خلاف ورزی ہے۔‘‘

پارلیمانی سماعت کے متن کے مطابق کرسٹیانسین نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا تھا کہ کیا ناروے کو پاکستانی انٹیلیجنس کے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ناروے کی فوج کے تحت کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسی ’ای سروس‘ پہلے ہی پاکستان میں کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’’ایسے ملکوں میں ای سروس کے نمائندے موجود ہیں، لہٰذا ہم اس ملک (پاکستان) میں ای سروس کے ذریعے ہی کام کر رہے ہیں۔

ناروے کے روزنامہ وی جی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ پاکستان کے بارے میں اسی بیان پر کرسٹیانسین نے استعفیٰ دیا ہے۔

Flash-Galerie Deutsche Soldaten in Afghanistan
افغانستان میں ناروے کے بھی سینکڑوں فوجی تعینات ہیںتصویر: picture alliance/dpa

حکومتی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اخبار وی جی کی رپورٹ درست ہے۔

جین کرسٹیانسین کو ناروے میں دائیں بازو کے انتہاپسند آندرس بیہرنگ بریوک کی جانب سے گزشتہ برس کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پہلے ہی دباؤ کا سامنا ہے۔

بریوک کے حملوں میں 77 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کرسٹیانسین نے ان حملوں کے تین روز بات سرکاری ٹیلی وژن این آر کے سے بات کرتے ہوئے تھا کہ سابق مشرقی جرمنی کی خفیہ ایجنسی بھی اس طرح کے شخص کو پکڑنے میں ناکام رہتی۔

رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں