’پاکستان کے بارے میں بیان‘، ناروے میں انٹرنل سکیورٹی کی سربراہ مستعفی
19 جنوری 2012خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ناروے حکام نے ملک میں داخلی سلامتی کے لیے ذمہ دار ادارے پی ایس ٹی کی سربراہ جین کرسٹیانسین کے مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بدھ کو پارلیمانی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان میں خفیہ ایجنٹ رکھتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کے ایجنٹ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں۔
یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ امریکہ کے قریبی اتحادی ناروے کے افغانستان میں سینکڑوں فوجی تعینات ہیں۔ ناروے کی وزارت انصاف کا کہنا ہے: ’’پی ایس ٹی کی سربراہ جین کرسٹیانسین نے وزارت انصاف کو بتایا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’’اس کی وجہ خفیہ معلومات کے انکشاف کے ذریعے رازداری کی ممکنہ خلاف ورزی ہے۔‘‘
پارلیمانی سماعت کے متن کے مطابق کرسٹیانسین نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا تھا کہ کیا ناروے کو پاکستانی انٹیلیجنس کے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ناروے کی فوج کے تحت کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسی ’ای سروس‘ پہلے ہی پاکستان میں کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’’ایسے ملکوں میں ای سروس کے نمائندے موجود ہیں، لہٰذا ہم اس ملک (پاکستان) میں ای سروس کے ذریعے ہی کام کر رہے ہیں۔
ناروے کے روزنامہ وی جی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ پاکستان کے بارے میں اسی بیان پر کرسٹیانسین نے استعفیٰ دیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اخبار وی جی کی رپورٹ درست ہے۔
جین کرسٹیانسین کو ناروے میں دائیں بازو کے انتہاپسند آندرس بیہرنگ بریوک کی جانب سے گزشتہ برس کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پہلے ہی دباؤ کا سامنا ہے۔
بریوک کے حملوں میں 77 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کرسٹیانسین نے ان حملوں کے تین روز بات سرکاری ٹیلی وژن این آر کے سے بات کرتے ہوئے تھا کہ سابق مشرقی جرمنی کی خفیہ ایجنسی بھی اس طرح کے شخص کو پکڑنے میں ناکام رہتی۔
رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز
ادارت: عابد حسین