پاکستان کا ریاستی تشخص کمزور ہو چکا ہے: چدمبرم
28 مئی 2011اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے پیچیدہ اور گمبھیر داخلی معاملات پر مختلف حوالوں سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ اس صورت حال میں پاکستانی حکومت کی پریشانیاں دوچند ہو چکی ہیں۔ عوام دہشت گردوں کی آئے روز کی کارروائیوں سے خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔ مجموعی طور پر زندگی پریشان ہے۔
بھارت کی جانب سے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پروان چڑھتے بے شمار دہشت پسندانہ گروپ غالباً حکومتی پالیسی کا ایک پہلو ہو سکتے ہیں اور ان کی افزائش کے عمل کے بعد اب ان کے درمیان مسلسل روابط اور ہم آہنگی نے انہیں پاکستان کی موجودہ حکومتی پالیسی کے تناظر میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا ہے اور اسی باعث وہ حکومت کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
امریکہ کی اندرونی سلامتی کی وزیر جینٹ ناپولیتانو کے چار روزہ بھارتی دورے کے موقع پر بھارت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ اور بھارت انسداد دہشت گردی کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ چدمبرم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز پاکستان میں تھا۔ امکاناً ان کا اشارہ اسامہ بن لادن کی طرف تھا۔ ان کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے بنیادی ڈھانچے کی حیثیت سرکاری پالیسی کی سی دکھائی دیتی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس وقت پاکستان کے طول و عرض میں کئی دہشت پسندانہ گروپ فعال ہیں اور یہ ملک ان کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ اسی وجہ سے نہ صرف سارے معاشرے کا جھکاؤ انتہا پسندی کی جانب دکھائی دے رہا ہے بلکہ اقتصادی بدحالی بھی نمودار ہو چکی ہے۔
چدمبرم کے مطابق انتہا پسندی کے فروغ اور دہشت پسندانہ کارروائیوں کی وجہ سے اب پاکستان کا ریاستی تشخص انتہائی کمزور ہو چکا ہے۔
داخلی سلامتی کی امریکی وزیر جینٹ ناپولیتانو اور بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اپنی ملاقات کے دوران سلامتی کے مختلف پہلوؤں میں مزید تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا کہ دونوں ملک کل چھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ خفیہ معلومات کا مکمل تبادلہ جاری رکھیں گے۔ ملاقات کے بعد امریکی وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ اگلے ایک سال کے دوران امریکہ اور بھارت اپنی اسٹریٹیجیک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط کریں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی