1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے’گستاخانہ مواد‘ کی اشاعت پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا

4 فروری 2023

پی ٹی اے کے مطابق سماعت کا موقع فراہم کیے جانے کے باوجود آن لائن پلیٹ فارم کی جانب سے کسی طرح کی وضاحت نہیں کی گئی۔ وکی پیڈیا کی انتظامیہ کے مطابق پابندی سے کروڑوں صارفین علمی مواد تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4N6QG
Wikipedia
تصویر: Christoph Hardt/Geisler/picture alliance

پاکستان میں حکام نے ''گستاخانہ مواد‘‘ کی اشاعت پر آن لائن انسائیکلوپیڈیا،  وکی پیڈیا کو بلاک کر دیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے رواں ہفتے کے آغاز پر وکی پیڈیا انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ان کے پاس گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے کے لیے 48 گھنٹے ہیں ورنہ اس سائٹ تک رسائی منقطع کر دی جائے گی۔

پی ٹی اے کے ایک ترجمان نے کہا، ''پلیٹ فارم (وکی پیڈیا) کو سماعت کا موقع بھی فراہم کیا گیا تاہم نہ تو گستاخانہ مواد کو ہٹانے کی تعمیل کی گئی  اور وہ نہ ہی اتھارٹی کے سامنے پیش ہوئے۔‘‘

ترجمان نے مزید کہا کہ وکی پیڈیا پاکستان میں اس وقت تک بلاک رہے گا جب تک وہ ''تمام قابل اعتراض مواد‘‘ کو ہٹا نہیں دیتا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پی ٹی اے کس مواد کو بلاک کرنا چاہتا ہے۔

Symbolbild I BigTech I Social Media
آزادی اظہار کے محافظین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام انٹرنیٹ سینسر شپ کا حصہ ہےتصویر: Ozan Kose/AFP/Getty Images

آزادی اظہار پر حملہ

 وکی پیڈیا کی منتظم وکی میڈیا فاؤنڈیشن، جو  ایک غیر منافع بخش فنڈ ہے، نے کہا کہ یہ بلاگ''دنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک کو سب سے بڑے مفت علم کے ذخیرے تک رسائی سے انکار کرتا ہے۔‘‘

فاؤنڈیشن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ پابندی جاری رہی تو یہ پاکستان میں صارفین   علم، تاریخ اور ثقافت تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔

پاکستانی ریگولیٹر کے اس  فیصلے پر ملک کے بعض حلقوں نے تشویش کا ا‌ظہار کیا ہے۔ آزادانہ تحریر و تقریر کی مہم چلانے والوں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بڑھتی ہوئی حکومتی سنسرشپ کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اسامہ خلجی نے کہا، ''انٹرنیٹ پر موجود مواد پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے کے لیے ابھی ایک ٹھوس کوشش کی گئی ہے۔‘‘

پاکستان: مذہبی گروپوں کے اعتراض کے سبب فلم 'جوائے لینڈ' پر پابندی

پاکستان میں انٹرنیٹ سنسر شپ

مسلم اکثریتی پاکستان میں توہین رسالت ایک حساس مسئلہ ہے اور سوشل میڈیا پر پہلے ہی توہین آمیز سمجھے جانے والے مواد کو پوسٹ کرنے پر پابندی عائد  ہے۔

پاکستان نے 2012ء سے 2016ء  تک یوٹیوب کو اس وقت بلاک کر دیا تھا جب اس پلیٹ فارم پر پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک فلم چلائی گئی تھی، جس کی وجہ سے پوری مسلم دنیا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔

Symbolbild I BigTech I Social Media
پاکستان نے 2012ء سے 2016ء  تک یوٹیوب پر بھی پابندی عائد کر رکھی تھیتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

حالیہ برسوں میں ملک نے  مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ایپ TikTok کو بھی ''غیر اخلاقی‘‘ مواد نشر کرنے پر کئی بار بلاک کیا ہے۔ اسی طرح  پی ٹی اے نے غیر اخلاقی  سمجھے جانے والے مواد پر ٹنڈر سمیت مقبول ڈیٹنگ ایپس اور غیر اخلاقی، فحش اور بیہودہ مواد کے لیے اسٹریمنگ ایپ Bigo پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔

ش ر ⁄ ع آ (اےایف پی، ڈی پی اے)