1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان میں کتب بینی کا بڑھتا رجحان‘

رفعت سعید، کراچی11 دسمبر 2013

کراچی میں حال ہی ختم ہو نے والے کتب میلے میں پانچ لاکھ لوگوں کی شرکت نے اس میلے کے پچھلے آٹھ سال کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ منتظمین کے مطابق یہ بات کتب بینی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا عکاسی کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AXVY
تصویر: DW

پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے صدر عزیز خالد کا کہنا ہے کہ خاص طور پر اس بات نے ان کو بہت حوصلہ دیا ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس میلے میں اپنی دلچسپی دکھا رہی ہے۔ ان کے مطابق کتب میلے نے بہت حد تک کراچی کے منفی تاثر کو زائل کیا ہے۔ یہاں شہریوں کی علم دوستی کا براہ راست رشتہ امن کی خواہش سے ملتا ہے۔

اس بار اس عالمی کتب میلے میں جو بات نہایت منفرد نظر آئی وہ تھی مذہبی کتابوں کی بھرمار۔ آدھے سے زیادہ اسٹال مذہبی کتابیں بیچنے والوں کے تھے۔ اور یہ بات شاید دوسرے ناشروں اور کتب فروشوں کے لیے شروع شروع میں پریشانی کا باعث ہوتی مگر، بقول ایک کتب فروش کے، یوں ایک نئے قسم کا قاری اب غیر مذہبی کتابوں سے متعارف ہوگیا ہے کہ وہ تمام جو صرف اسلامی فکر کا پرچار کرنے والے ادب کے لیے کھنچے چلے آئے تھے انہوں نے دوسری کتب میں بھی دلچسپی لی۔

KIBF Karachi International Book Fair 2011
تصویر: DW

یہی وجہ تھی کہ نقاب اوڑھے اور اسکارف میں ملبوس خواتین اور لڑکیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے بھی کتب میلے کا رخ کیا۔ ان کا مقصد کسی اسٹال پر کھڑے ہوکر محض کسی کتاب کی ورق گردانی کرنا نہیں تھا بلکہ اسلامک لٹریچر بھی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوا۔

میلے میں صرف کتابیں ہی نہیں بلکہ CDs اور ای بُکس کی طرف بھی لوگوں اور خاص طور پر طالب علموں کی دلچسپی بہت نظر آئی۔ میلے میں آئے ہوئے نوجوانوں نے اس بات کو بھی سراہا کہ اب کتابوں کو آن لائن فراہم کرنے پر پاکستان میں بھی کام ہورہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کچھ قارئین کا کہنا ہے کہ جو مزہ کتاب کو ہاتھ میں لے کر پڑھنے میں ہے اس تک انٹرنیٹ نہیں پہنچ سکا اور کتاب کی اصل لذت ابھی بھی کاغذوں پر لکھے حروف میں ہی پوشیدہ ہے۔

جہاں دنیا بھر سے مختلف ناشروں نے اس میلے میں شرکت کی وہیں ترکی کے اسٹال نے بھی وہی کردار ادا کیا جو ترکی کے ٹی وی ڈرامے پاکستانی ٹیلی وژن پر ادا کرتے ہیں۔ ترکی کی کتابیں میلے میں آنے والوں میں بہت مقبول رہیں اور پانچوں دن ترکی کے اسٹالوں پر لوگوں کا رش دیکھنے میں آیا۔ مجموعی طور پر پینتس کے قریب غیر ملکی پبلشرز نے ایکسپوسینٹر کے تین ہالز کو جلا بخشی۔

KIBF Karachi International Book Fair 2011
تصویر: DW

عزیز خالد کو جس بات کی بہت خوشی ہے وہ ہے اسٹالوں کو خوبصورت بنانے کا نیا رجحان۔ وہ کہتے ہیں کہ اس بار ناشروں اور کتب فروشوں نے کوشش کی کہ ان کے اسٹال دوسروں سے بہتر نظر آئیں۔ ورنہ اس سے پہلے تمام اسٹال ایک ہی شکل کے ہوتے تھے۔ اس جدت اور رنگا رنگی نے میلے کو چار روز تک چار چاند لگائے رکھے۔

میلے میں آنے والوں کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالات کے پیش نظر اس میلے میں لوگوں کا جوق در جوق آنا اس بات کی دلیل ہے کہ کراچی والوں کو کتابوں سے شدید محبت ہے۔ جامعہ کراچی کے ایک سابق پروفیسر کا کہنا تھا کہ اس میلے میں ان کو وہ کتابیں بھی ملی ہیں جو ان کا خیال تھا کہ نایاب ہیں۔ خود کو کتابوں کے درمیان پاکر اور بالخصوص نوجوانوں کی ان کتب سے دلچسپی دیکھ کر انہیں دلی خوشی ملی ہے۔