1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان میں سالانہ فوجی اخراجات، جی ڈی پی کا کتنے فیصد؟

2 اکتوبر 2024

ورلڈ بینک کے ایک سروے کے مطابق 2022ء کے دوران پاکستان میں فوجی اخراجات اس قبل کے 10 برس کے عرصے میں ملکی جی ڈی پی کی اپنی کم ترین شرح پر تھے۔

https://p.dw.com/p/4lKZq
پاکستانی میزائل شاہین تھری
تصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

پاکستان میں فوجی یا ملٹری اخراجات کے حوالے سے عوامی سطح پر کافی چہ مگوئیاں ہوتی ہیں کہ پاکستان کے مجموعی بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ شاید ملکی فوج پر خرچ کیا جاتا ہے۔ پاکستان ان دنوں جس طرح کی معاشی مشکلات اور اقتصادی بحران کا شکار ہے اس میں ایسی چہ مگوئیاں اور بھی زور پکڑ جاتی ہیں۔

ورلڈ بینک کی طرف سے 'ورلڈ ڈیویلپمنٹ انڈیکیٹرز‘ کے نام سے کرائے جانے والے سروے میں دنیا کے مختلف ممالک میں فوج پر خرچ کی جانے والی رقوم کی ان ممالک کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے ساتھ شرح کے بارے میں معلومات جاری کی گئی ہیں۔ ستمبر 2024 میں اس سروے کی جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان کے ملٹری بجٹ کی ملکی جی ڈی پی میں سالانہ شرح بھی پیش کی گئی ہے۔

2012ء سے 2022ء تک کی اس رپورٹ کے مطابق سال 2022ء میں پاکستان میں فوجی اخراجات جی ڈی پی کے 2.63 فیصد تھے۔ خیال رہے کہ 2022 میں یہ شرح 2012ء کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر تھی۔ 2021ء میں یہ اخراجات جی ڈی پی کا 2.87 فیصد تھے۔

عالمی ڈیٹا اور بزنس انٹیلیجنس پلیٹ فارم اسٹیٹسٹا کی طرف سے مرتب کردہ اعداد وشمار اور معلومات کے مطابق فوجی اخراجات سے مراد کسی ملک کی مسلح افواج پر خرچ کی جانے والی کُل رقم ہے، جس میں امن قائم کرنے کے لیے کی جانے والی دفاعی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ اسے پھر ملک کی مجموعی قومی پیداوار کے تناسب میں پیش کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ تناسب حکومت کے کُل اخراجات، یعنی ملکی بجٹ کے ساتھ نہیں ہے۔

ان اعداد وشمار کے مطابق 2022ء میں مکمل ہونے والی دہائی کے دوران سال 2014ء میں پاکستان کے ملٹری اخراجات جی ڈی پی کی شرح کے لحاظ سے بلند ترین سطح پر تھے اور یہ شرح 3.49 فیصد تھی۔

اس سے قبل کے دو سالوں یعنی 2012ء اور 2013ء میں یہ اخراجات جی ڈی پی کا 3.48 فیصد تھے۔ 2015ء اور 2016ء میں ان میں کمی ہوئی اور یہ تین فیصد سے کم رہے، جبکہ 2017ء سے ان میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور اگلے چار سال یعنی 2020ء تک تک ان کی سالانہ شرح تین فیصد سے اوپر رہی۔ 

اسٹیٹسٹا کے مطابق ایک اور بات بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ جب بین الاقوامی اعداد و شمار کا موازنہ کیا جاتا ہے تو ان میں کچھ تضادات ہوسکتے ہیں، جس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ مختلف ممالک فوجی اخراجات میں کن چیزوں کو شامل سمجھتے ہیں۔