پاکستان میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم گیارہ افراد ہلاک
29 اکتوبر 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ انتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق وسطی پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع جہلم کے رہنے والے یہ تمام افراد ایک ’شراب پارٹی‘ کے شرکاء تھے، جنہیں یہ علم نہیں تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر تیار کی گئی جو دیسی شراب پی رہے تھے، وہ زہریلی تھی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 78 میل (126 کلومیٹر) مشرق کی طرف واقع جہلم میں جمعہ اٹھائیس اکتوبر کی رات یہی شراب پینے والے تین دیگر افراد کی حالت بھی انتہائی خراب ہو گئی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق یہ تینوں ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جہاں ان کی حالت انتہائی نازک بتائی گئی ہے۔
جہلم پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار آصف نواز نے اے ایف پی کو بتایا، ’’گیارہ ہلاک شدگان کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہیں جبکہ ڈاکٹر باقی تین افراد کی جان بچانے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘
پولیس اہلکار آصف نواز کے بقول مرنے والے تمام افراد کا تعلق مقامی مسیحی مذہبی اقلیت سے ہے اور ان میں سے زیادہ تر نوجوان تھے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولیس اس شخص کو تلاش کر رہی ہے، جس نے زہریلی ثابت ہونے والی یہ دیسی شراب اپنے گھر پر کشید کی تھی اور پھر وہ مرنے والوں کو فراہم کی تھی۔ پولیس کے بقول مرنے والوں میں اس شخص کا اپنا ایک بھائی بھی شامل ہے۔
مسلم اکثریتی پاکستان میں شراب کی سرعام فروخت قانوناﹰ ممنوع ہے لیکن غیر مسلم مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد، جنہیں باقاعدہ پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں، چیدہ چیدہ منظور شدہ مقامات سے اپنے لیے شراب خرید سکتے ہیں۔
اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں بہت سے لوگ نجی طور پر شراب نوشی کرتے ہیں اور غیر قانونی طور پر گھروں میں کشید کردہ زہریلی شراب پینے سے وہاں انسانی ہلاکتوں کے واقعات بھی وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔