1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں باجماعت نماز اور تراویح کی مشروط اجازت

شاہ زیب جیلانی کراچی
18 اپریل 2020

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے علماء کے ساتھ مشاورت کے بعد بیس نکاتی احتیاطی ہدایات کا اعلان کر دیا۔ ان متفقہ تجاویز کے تحت ملک میں مساجد کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3b6uO
Pakistan Straßenblockaden nahe Karatschi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan

صدر عارف علوی اور علماء کے اتفاق رائے پر مشتمل فیصلے کے مطابق مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز کلورین سے صاف کیے گئے فرش پر ادا کی جائے گی اور مسجد میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔ مساجد کے احاطے میں مجمع لگانے سے پرہیز کیا جائے گا۔ نماز کی صف بندی میں نمازیوں کے درمیان کم از کم دو  افراد کا فاصلہ برقرار رکھا جائے گا۔

اسی طرح بچوں، ضعیف اور بیمار افراد کو گھر پر عبادت کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ وضو، سحری، افطاری اور دیگر عبادات گھر پر ہی کریں۔ اگر نماز کے لیے مسجد جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔

حکومتی اعلامیے سے یہ واضع نہیں کہ یہ محض مشورے ہیں یا ایسی سرکاری ہدایات جن پر عمل یقینی بنایا جائے گا۔

Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/F. Aziz

پاکستان میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران کئی مساجد نے بارہا کھلے عام لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باجماعت جمعہ نماز کا اہتمام کیا۔ اس کی سب سے واضع مثال اسلام آباد میں قائم لال مسجد ہے، جہاں گذشتہ روز بھی نماز جمعہ باجماعت ادا کرائی گئی لیکن وفاقی دارالحکومت میں پولیس اور انتظامیہ بے بس نظر آئی۔

واضع رہے کہ سعودی عرب اور کئی دیگر مسلم ممالک نے کورونا کی عالمی وبا کے باعث باجماعت نماز اور رمضان کے دوران مساجد میں تراویح پر پابندی کا اعلان کر رکھا ہے۔ لیکن پاکستان میں منگل کو مذہبی حلقوں نے حکومت کو دھمکی دی تھی کہ وہ رمضان کے آتے مساجد کھولنے جا رہے ہیں۔

ہفتے کو مساجد سے متعلق اعلان سے قبل صدر علوی نے چاروں صوبوں کے گورنر، چیف سیکریٹری اور مختلف مکاتب فکر کے علما کے ساتھ ویڈیو کانفرنس پر اجلاس کیا۔

Pakistan Arif Alvi
تصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

ٹی وی پر حکومتی فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ بیس نکاتی احتیاطی ہدایات پر عمل یقینی بنانا صرف آئمہ اور حکومت کی نہیں بلکل ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ان متفقہ تجاویز کی پاسداری نہ کی گئی تو پھر حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ بعض علاقوں کے مخصوص حالات کے پیش نظر مختلف پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے۔

پاکستان میں ہفتے کی شام تک کووڈ انیس کے کیسز کی تعداد سات ہزار چھ سو سے تجاوز کر گئی جبکہ اموات ایک سو چوالیس ہو چکی ہیں۔ صحت کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور رمضان کے دوران اجتماعات سے یہ صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں