1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مغربی ممالک کی کڑی تنقید

31 اکتوبر 2012

پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مصروف ہے تاہم مغربی ممالک نے پاکستان کے ریکارڈ پر تنقید کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16Zmb
تصویر: AP

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں شریک مغربی سفارتکاروں نے منگل کو کہا کہ پاکستان میں اقلیتیوں کا استحصال کیا جاتا ہے، منحرفین کے خلاف فوجی کارروائی کی جاتی ہے، خواتین اور بچوں کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے اور انسانی تجارت بھی ایک شدید مسئلہ ہے، جس پر قابو پانے کے لیے انتہائی کم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

اس اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے گزشتہ چار سالوں کے دوران کی جانے والی حکومتی کوششوں کو بیان کیا۔ انہوں نے حکومتی کوششوں سے متعلق چار سالہ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری اور ترقی پسند ملک ہونے کے ساتھ ساتھ منصفانہ معاشرتی اقدار پر یقین رکھتا ہے۔کھر کے بقول پاکستان میں اسلامی انتہا پسندی، فرقہ واریت اور قدرتی آفات کی وجہ سے عوام غربت کا شکار ہوئے ہیں تاہم حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔

Pakistatnische Außenministerin Hina Rabbani Khar
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھرتصویر: AP

اقوام متحدہ کے رکن ممالک ہر چار برس بعد ایسے ہی ایک اجلاس میں اپنے اپنے ممالک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بیان کرتے ہیں۔ اس عمل کو Universal Periodic Review کا نام دیا گیا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے بعد ہیومن رائٹس کونسل کے لیے امریکی سفیر آئلین ڈنہاؤ نے کہا، ’’پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔‘‘ بلوچستان میں فوجی آپریشن پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں، تشدد کرنے والوں اور لوگوں کو خفیہ طور پر اغوا کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

امریکی سفیرآئلین نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایسے قوانین میں بھی اصلاحات لائی جانا چاہییں، جن کے تحت اکثر ہی ملک کی اقلیتی کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ ان کا اشارہ پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کی طرف تھا۔

اس موقع پر برطانوی سفیر Phil Tissot کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسیحی لڑکی رمشا مسیح کے کیس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں توہین رسالت کے قانون کی وجہ سے ایک عام پاکستانی کو کتنا خطرہ ہے۔ اسی طرح کے خدشات کا اظہار سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور دیگر یورپی ممالک نے بھی کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی ملک بیلاروس جو عمومی طور پر ترقی پذیر ممالک کا حامی قرار دیا جاتا ہے، اس نے بھی پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر کڑی تنقید کی۔

( ab /sks (AFP