پاکستان: عمران خان کے سر میں دو فریکچر، حالت خطرے سے باہر
8 مئی 2013پاکستان میں 11 مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کےسلسلے انتخابی مہم ان دنوں زور شور سے جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان لاہور کے علاقے گلبرگ کی غالب مارکیٹ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرنے کے لیے جب لفٹر میں سوار ہو کر اسٹیج کی جانب روانہ ہوئے تو لفٹر کا توازن خراب ہو گیا۔ عمران خان اپنے ساتھ کھڑے افراد کے ساتھ قریب 15 فٹ کی بلندی سے زمین پر آن گرے۔ ان کے ہمراہ تین محافظ بھی تھے۔ لفٹر کا توازن اس وقت خراب ہوا جب ایک اور محافظ نے اس پر قدم رکھنے کی کوشش کی۔ عمران خان کے سر اور کمر پر چوٹیں آئیں۔
ان کو جلسہ گاہ سے فوری طور پر ایک قریبی پرائیویٹ ہسپتال پہنچایا گیا۔ ابتداء میں وہ قدرے نیم بےہوشی کے عالم میں تھے۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد ان کو شوکت خانم میموریل ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ جہاں ان کے سر کی ایم آر ائی (MRI) بھی کی گئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے سر کی ہڈی میں دو جگہ معمولی فریکچر آیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کمر میں بھی چوٹ آئی ہے۔ ان کے سر کے زخموں میں کم از کم سولہ ٹانکے لگائے گئے۔
حادثے کے چند گھنٹوں کے بعد ایک نجی ٹیلی وژن پر ہسپتال سے عمران خان کا خصوصی انٹرویو بھی نشر کیا گیا۔ انٹرویو میں وہ خاصے نڈھال دکھائی دے رہے تھے۔ ان کے ماتھے پر زخم کا نشان بھی واضح تھا جس پر پٹی کی گئی تھی۔ جب ان کو ہسپتال لے جایا گیا تھا تو ان کے چہرے پر خون دیکھا جا سکتا تھا۔ ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔
ڈاکٹروں نے عمران خان کو منگل اور بدھ کی درمیانی رات ہسپتال میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کو 15 دن کے آرام کا بھی مشورہ دیا گیا ہے لیکن وہ اپنی انتخابی مہم کو جلد از جلد شروع کرنے کے خواہشمند ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ آج بدھ کے روز پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں کا خصوصی اجلاس ہو رہا ہے اور اس میں مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے عمران خان کو جلد صحت یابی کا پیغام ارسال کیا ہے۔ کھوسو نے ان کے حادثے پر گہری تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی جانب سے عمران خان کے لیے جلد صحت یابی اور نیک تمناؤں کا پیغام جاری کیا گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے لیڈر نواز شریف نے بھی عمران کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ اس حادثے پر اپنے جذبات کا اظہار کرنے والوں میں جماعت اسلامی کے سید منور حسن، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور ایک دوسرے لیڈر رضا ہارون کے علاوہ علامہ طاہر القادری بھی شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے لیڈر شہباز شریف نے عمران خان کی عیادت ہسپتال جا کر کی۔
سیاسی مبصرین کے خیال میں پاکستانی سیاست میں ایک طرح سے وائلڈ کارڈ کی انٹری حاصل کرنے والے عمران خان کو انتہائی زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔ انتخابات میں ان کو کتنے ووٹ ملتے ہیں، اس کا تعین کرنا ممکن نہیں لیکن ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو ملک کی تین مقبول ترین جماعتوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ بقیہ دو پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیں۔
(ah/aba(AP