1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سات ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ غیرملکی افراد ملک بدر

2 نومبر 2023

غیر رجسٹرڈ غیرملکی افراد کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد پاکستان میں جاری کریک ڈاون میں سات ہزار سے زائد افراد کو ملک بدر کیا جاچکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4YIup
اکتوبر کے آغاز سے اب تک تقریباً ایک لاکھ  65 ہزار غیرقانونی طورپر رہنے والے افراد رضاکارانہ طورپر اپنے اپنے ممالک واپس جاچکے ہی
اکتوبر کے آغاز سے اب تک تقریباً ایک لاکھ  65 ہزار غیرقانونی طورپر رہنے والے افراد رضاکارانہ طورپر اپنے اپنے ممالک واپس جاچکے ہیتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

اس دوران امریکہ افغانستان میں دو دہائیوں تک اس کی افواج کی مد د کرنے والے تقریباً 25 ہزار افغانوں کی تحفظ یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ" ملک میں رہنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدری کے لیے انہیں گرفتار کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔"

رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعہ سات ہزار تین سو سے زائد افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا، ان میں 100 قیدی شامل تھے۔

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بتایا کہ" وطن واپسی کا سفر شروع کرنے والے 64افغان شہریوں کو ہم نے آج الوداع کہا۔ یہ کارروائی کسی بھی غیر ملکی، جس کے پاس ضروری قانونی دستاویزات نہ ہوں، کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار ہے۔"

پاکستان:غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف پولیس ایکشن شروع

وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک تقریباً ایک لاکھ  65 ہزار غیرقانونی طورپر رہنے والے افراد رضاکارانہ طورپر اپنے اپنے ممالک واپس جاچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بہت سے افغان شہری، جو معمولی جرائم کی وجہ سے جیل میں سزا کاٹ رہے تھے، انہیں ان کے آبائی ملک جلاوطنی کے لیے رہا کر دیا گیا۔

پاکستان سے واپس جاتے غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی مشکلات

امریکہ کی مدد کرنے والے افغانوں کا تحفظ یقینی بنانے کی اپیل

اس دوران امریکہ نے کم از کم 25 ہزار ایسے افغان شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان سے اپیل کی ہے جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے دوران اپنی خدمات فراہم کی تھیں۔

ذرائع کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ان کم از کم 25 ہزار افغانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے جو افغانستان میں امریکی افواج کی دو دہائیوں تک موجودگی کے دوران اپنی خدمات کے لیے خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت امریکہ منتقل ہونے کے اہل ہو سکتے ہیں۔

پاکستان افغان پناہ گزینوں کے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، امریکہ

تاہم ایک سینئر پاکستانی اہلکار نے بدھ کے روز کہا کہ اسلام آباد نے نمایاں تضادات کی وجہ سے اس فہرست کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "ڈیڈ لائین ختم ہونے سے چند دن پہلے25 ہزار افغان باشندوں کی فہرست پاکستان کے ساتھ شیئر کی گئی تھی۔ ہم نے اس کا اچھی طرح جائزہ لیا ہے لیکن اسے ناقص اور نامکمل پایا ہے۔''

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکہ نے پاکستان کے اعتراضات کے جواب میں فہرست واپس لے لی اور خامیوں کو دور کرنے کے بعد اسے دوبارہ جمع کرانے کا وعدہ کیا ہے۔

پاکستان کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ایسے افراد، جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، کی ایک بڑی تعداد ہے جو ملک بدر کیے جانے کا انتظار کر رہی ہے
پاکستان کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ایسے افراد، جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، کی ایک بڑی تعداد ہے جو ملک بدر کیے جانے کا انتظار کر رہی ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

ملک بدری کے عمل میں پریشانیاں

پاکستان کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ایسے افراد، جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، کی ایک بڑی تعداد ہے جو ملک بدر کیے جانے کا انتظار کر رہی ہے اور اس وجہ سے صورت حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی 22 ٹیمیں ایسے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہیں لیکن اپنے وطن واپس جانے والوں کی تعداد بارڈر پر ہر لمحہ بڑھتی جا رہی ہے۔

اس دوران امریکہ، یورپی یونین اور سات دیگر ملکوں نے افغانستان کے پڑوسیوں پر زور دیا کہ وہ غیر رجسٹرڈ افغانوں کو زبردستی ان کے آبائی ملک بھیجنے کے بجائے ان کی رجسٹریشن کا نظام وضع کریں۔ واشنگٹن میں جاری ہونے والے اس بیان کی کینیڈا، یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، ناروے، برطانیہ اور امریکہ نے توثیق کی ہے۔

پاکستان افغان تارکین وطن کی وسیع تر ملک بدریوں سے باز رہے، اقوام متحدہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''وہ تمام ریاستوں بشمول افغانستان کے پڑوسیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنی قابل اطلاق ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں، پناہ حاصل کرنے کے حق کو فروغ دیں، اوراس بات کو یقینی بنائیں کہ افراد بالخصوص ایسے لوگ جنہیں ظلم وستم سے دوچار ہونے کا خطرہ زیادہ لاحق ہے، زبردستی واپس بھیجنے سے محفوظ رہیں۔"

پاکستان میں افغان مہاجرین کی نہ ختم ہونے والی مشکلات

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)