1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بحری جنگی مشقوں میں چین اور امریکا بھی شریک

Imtiaz Ahmad7 مارچ 2013

بحیرہ عرب میں جاری کثیر الملکی بحری جنگی مشقوں میں امریکا اور چین بھی پاکستان کے ساتھ شریک ہو گئے ہیں۔ ان مشقوں میں مجموعی طور پر تینتیس ممالک شریک ہیں۔

https://p.dw.com/p/17siE
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

ان کثیرالملکی بحری جنگی مشقوں کا نام ’امن 13‘ رکھا گیا ہے اور ان کا باقاعدہ آغاز پیر کو کراچی میں ہونے والی ایک تقریب سے کیا گیا تھا۔ پاکستان نیوی کے مطابق ان مشقوں کا مقصد علاقائی تعاون کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور سمندر میں ہونے والے جرائم بشمول بحری قزاقی سے متحد ہو کر نمٹنے کے بھرپور عزم کا اظہار ہے۔

’امن تھرٹین‘ بحری مشقوں میں کل تیرہ ممالک کے بحری جہاز شامل ہیں جبکہ باقی بیس ممالک مبصر کی حیثیت سے شریک ہیں۔ یہ جنگی مشقیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں، جب دو ہفتے پہلے ہی بحیرہ عرب میں اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم پاکستانی بندرگاہ گوادر کا کنٹرول باقاعدہ طور پر چین کے حوالے کیا جا چکا ہے۔

Internationale Manöver im Arabischen Meer
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

رواں ہفتے کے آغاز پر شروع ہونے والی ان پانچ روزہ مشقوں کا اختتام جمعے کو ہو گا۔ پاکستان نیوی کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ان کا مقصد علاقائی تعاون اور استحکام میں فروغ اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت میں اضافہ بھی ہے۔

ان مشقوں میں حصہ لینے کے لیے پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت کو دعوت نہیں دی گئی۔ پاکستان نیوی کی طرف سے ان مشقوں میں شامل فلیٹ کمانڈر ریئر ایڈمرل حشام بن صدیق کا مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا روایتی حریف ملک ہے اور بحر ہند میں پاکستان کو اس سے براہ راست خطرہ رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی پالیسی اس خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائی جاتی ہے اور اسی وجہ سے بھارت کو مشقوں میں شریک نہیں کیا گیا۔

حالیہ چند برسوں کے دوران بحرہند میں صومالی قزاقوں کی طرف سے کئی جہازوں پر حملہ کرتے ہوئے عملے کو اغوا کرنے کی وارداتیں بھی سامنے آتی رہی ہیں اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مختلف ممالک کو کروڑوں ڈالر کا تاوان بھی ادا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان نیوی کے مطابق، ’’امن مشقوں میں شریک تمام ملکوں کا ایک مشترکہ ہدف یہ ہے کہ علاقے میں استحکام اور امن لایا جائے۔ اس کے علاوہ بلا روک ٹوک تجارت کویقینی بنانا بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔‘‘

ان بحری جنگی مشقوں میں آسٹریلیا، برطانیہ، اٹلی، جاپان، ملائیشیا اور ترکی کے بحری جہاز بھی شریک ہیں جبکہ دیگر کئی ملکوں کے ساتھ ساتھ روس اور جرمنی بھی مبصرین کی حیثیت سے شامل ہیں۔

پاکستان کی طرف سے پہلی مرتبہ ان مشقوں کا آغاز سن 2007ء میں کیا گیا تھا اور اب ہر دو سال بعد ان کا انعقاد کروایا جاتا ہے۔

ia / aa (AFP)