پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا اہم دور آج سے شروع
23 جون 2011آج جمعرات کو بھارت کی خارجہ سیکرٹری نروپما راؤ اسلام آباد پہنچ رہی ہیں جہاں وہ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کے ساتھ ملاقات کریں گی۔ دونوں ممالک کی طرف سے اس ملاقات سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کی گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل آگے بڑھانے کے پیچھے امریکی خواہش کار فرما ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے اگلے برس کے وسط تک اپنی 33 ہزار فوج کو افغانستان سے نکالنے کا اعلان سامنے آچکا ہے۔ امریکہ کے خیال میں بھارت اور پاکستان کے مستحکم تعلقات جنوبی ایشیا کے امن اور افغانستان کی استحکام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان نومبر 2008ء کو ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد سے امن عمل معطل تھا، تاہم رواں برس فروری سے اس عمل کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ تب سے اب تک دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان کئی سطحوں پر اور کئی امور پر بات چیت ہو چکی ہے۔ ان میں دفاع ، داخلہ اور تجارتی سیکرٹریوں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران میچ دیکھنے کے لئے بھارت جانا بھی اسی سلسلے میں ایک مثبت قدم قرار دیا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں کشمیر کے مسئلے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ اسی ہفتے بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت سے اعتماد بڑھے گا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: شامل شمس