پاکستان اور بھارت کا میچ، ’فائنل سے بڑھ کر‘
25 مارچ 2011بھارتی اخباروں نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں آسٹریلیا اور بھارت کے کوارٹر فائنل پر جم کر تبصرے کیے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس میچ میں بھارت کی جیت کچھ ایسی آسان بھی نہیں تھی۔ اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ آسٹریلیا کو کوارٹر فائنل میں پچھاڑنے سے کرکٹ ورلڈ کپ پر اس کی 12 برس کی حکمرانی ختم کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو یہ میچ بھارتی شہر احمد آباد کے سردار پٹیل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ بھارتی ٹیم قدرے دباؤ میں تو کھیلی مگر بالآخر پانچ وکٹوں سے جیت گئی۔ آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ کی شاندار سنچری بھی ان کی ٹیم کو اس شکست سے نہ بچا سکی۔
بھارت میں اس جیت کا دوہرا مزہ لیا جا رہا ہے۔ ایک طرف دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کا جشن ہے تو دوسری جانب آئندہ مقابلے میں پاکستان کا سامنا کرنے کی خوشی بھی۔ روزنامہ ’میل ٹوڈے‘ نے جمعہ کو صفحہ اوّل پر یہ شہ سرخی جمائی، ’پاکستان کو لاؤ۔’
اس روزنامہ نے رکی پونٹنگ کی سنچری ’ضائع‘ کرنے پر بھارتی کرکٹرز کو سراہتے ہوئے لکھا، ’پونٹنگ فارم میں نہیں تھے اور میچ سے قبل ان پر کھیل چھوڑنے کے لیے دباؤ تھا۔ پھر بھی انہوں نے شاندار کھیل پیش کیا اور ممکنہ طور پر ورلڈ کپ کے تناظر میں زبردست اننگز کھیلی۔ وہ اپنی ٹیم کو تقریباﹰ جیت کے قریب ہی لے آئے تھے۔‘
میل ٹوڈے لکھتا ہے، ’لیکن بوائز اِن بلیو کے ارادے کچھ اور تھے۔‘
جمعہ کو بھارت کے تمام اخباروں نے بھارت کی اس جیت کا ذکر صفحہ اوّل پر کیا اور اس میچ کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیل بھی شائع کی۔ ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ نے لکھا کہ ملک بھر میں شائقین اپنے فیورٹ کھلاڑی سچن تندولکر کو دو اپریل کے فائنل میں ہوم گراؤنڈ پر سنچری اسکور کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ موہالی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا سیمی فائنل ایسے ہی ہے، جیسے کوئی لذیذ کھانا، جسے دیکھ کر منہ میں پانی بھر آئے، جبکہ اس میچ میں جیت کے ذریعے بھارت کے فائنل میں پہنچنے کا امکان بھی ہے۔
دی ٹائمز آف انڈیا نے مزید لکھا، ’یہ ایسا میچ ہے، جس کا خواب ہر کوئی دیکھ رہا تھا۔ شائقین، منتظمین اور اشتہاری کمپنیاں، سب ایسے امکان کے منتظر تھے۔ ممبئی حملوں کے بعد بھارتی سرزمین پر پاکستان کا یہ پہلا میچ ہو گا اور یہ پہلو اسے اور بھی اہم بناتا ہے۔‘
’دی ہندوستان ٹائمز‘ نے صفحہ اوّل پر لکھا کہ 1999ء کے بعد ورلڈ کپ سے آسٹریلیا پہلی مرتبہ باہر ہوا اور اب کرکٹ کو نیا ورلڈ چیمپیئن ملے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق