’پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات کے مخالف عناصر سرگرم‘
1 اپریل 2016مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی وزارت داخلہ نے پاکستان میں ایران کے سفیر کو درخواست کی ہے کہ وہ بھارتی ایجنٹ ’کلبھوشن یادیو‘ کے ساتھی ’راکیش‘کو پاکستان کے حوالے کرے۔
کلبھوشن یادیو نے ایک ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ چاہ بہار، ایران میں پاکستان کے خلاف جاسوسی کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجسنی ’را‘ کی جانب سے تعینات کیا گیا تھا۔ اس بھارتی ایجنٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس مشن میں اسے’را‘ کے نائب انسپکٹر راکیش کی رہنمائی حاصل تھی جو بھیس بدل کر رضوان کے نام سے چاہ بہار میں ایک زیور کی دکان میں کام کر رہا تھا۔
میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق پاکستان کی وزارت داخلہ نے تہران سے نہ صرف راکیش کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ کلبھوشن یادیو کی ایران میں موجودگی اور اس کے مختلف جگہوں کے دوروں کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جن لوگوں سے یادیو اور راکیش ملے ہیں ان کی تفصیلات بھی پاکستان نے ایران سے طلب کی ہیں۔
دوسری جانب تہران نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بھارتی ایجنٹ سے متعلق بیانات منسوب کرنے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ اسلام آباد میں ایران کے سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ پاکستان اور ایران کے دوستانہ تعلقات کے مخالف عناصر بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری سے متعلق ایرانی صدر کے ساتھ غلط بیانات منسوب کر رہے ہیں۔‘‘
ایرانی صدر کے دورہء پاکستان اور پاکستان میں بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری کے کچھ دن بعد ہی یہ بیان سامنے آیا ہے۔ ایران کے سفارت خانے کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے، ’’ ایرانی صدر کے کامیاب دورہء پاکستان کی خبروں کو پس پشت ڈالنے کے لیے پاکستان میں کچھ عناصر صدر روحانی کے حوالے سے بے بنیاد بیانات منسوب کر رہے ہیں۔‘‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے، ’’ ایران پاکستان کے ساتھ سرحد کو امن اوردوستی کی علامت سمجھتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بھارت ان الزامات کی تردید کر چکا ہے کہ کلبھوشن یادیو ’را‘ کا ایجنٹ ہے اور یہ کہ وہ بھارت کی ایماء پر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ بھارت پاکستان سے اس شخص تک کونسلر رسائی کی بھی درخواست کر چکا ہے۔