1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صدر زرداری ایران کے دورے پر

27 فروری 2013

پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے ایران کے اِس دورے کا مقصدگیس پائپ لائن منصوبے پر مذاکرات کرنا ہے۔ ساتھ ہی ایرانی تعاون سے قائم کی جانے والی ایک آئل ریفائنری کے قیام کے معاہدے پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/17mrv

پاکستانی صدر آصف علی زرداری اس دورے کے دوران ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کریں گے۔ ساتھ ہی اُن کی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات بھی طے ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق صدر زرداری اور ایرانی حکام کے مابین ہونی والی بات چیت میں تمام تر توجہ 7.5 بلین ڈالر کی لاگت والے گیس پائپ لائن منصوبے پر مرکوز رہے گی۔

امریکا کی مخالفت کی وجہ سے 1990ء میں تجویز کیا گیا یہ منصوبہ کئی بار تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس کے مطابق ’’پاکستانی صدر تہران میں سب سے پہلے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔ اس دوران ایسے علاقائی اور بین الاقوامی موضوعات پر بھی بات کی جائے گی، جن میں دونوں ممالک کو دلچسپی ہے۔ ساتھ ہی پاک ایران باہمی تعلقات بھی زیر بحث آئیں گے‘‘۔ مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین جاری توانائی کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Gipfeltreffen der Economic Cooperation Organization ECO in Teheran Iran
تصویر: AP

پاک ایران پائپ لائن منصوبہ متعدد مرتبہ مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔ اس منصوبے کو کبھی پاکستان کی جانب سے سرمایے کی کمی کا سامنا رہا تو کبھی ایران کی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے واشنگٹن حکومت کی ناراضگی آڑے آئی۔ 2010ء میں ایران اور پاکستان کے مابین ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق ایران سے 2015ء کے وسط تک 750 ملین کیوبک فٹ گیس کی ترسیل شروع ہو جائے گی۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا تھا کہ وہ امریکی دباؤ کے باوجود توانائی کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس منصوبے کو آگے بڑھائے گی۔

ایران کی جانب سے پائپ لائن تقریباً بچھائی جا چکی ہے لیکن پاکستان نے ابھی تک تعمیر کا کام شروع بھی نہیں کیا۔ پاکستان میں 780 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی، جس پر ایک اندازے کے مطابق 1.5 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ ماہرین کے مطابق اس منصوبے سے دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔

تہران حکومت عراق اور شام کو بھی گیس فراہم کرنے کے منصوبے تیار کر چکی ہے۔ ان تینوں ممالک نے 2011ء میں پائپ لائن بچھانے کے ایک منصوبے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور ایران کی جانب سے اس پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ قدرتی گیس کے سب سے بڑے ذخائر کے حوالے سے روس کے بعد ایران دوسرے نمبر پر ہے۔ آج کل صرف ترکی وہ واحد ملک ہے ، جو ایران سے گیس خریدتا ہے۔

ai / aa (afp)