1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا ارادہ، عطا تارڑ

15 جولائی 2024

پاکستانی وزیر برائے اطلاعات نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک کیس دائر کرے گی اور عمران خان اور سابق صدر عارف علوی کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4iIb9
عمران خان کو کئی کیسز میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے اور وہ تقریباً ایک سال سے جیل میں قید ہیں
عمران خان کو کئی کیسز میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے اور وہ تقریباً ایک سال سے جیل میں قید ہیںتصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

پاکستانی وزیر برائے اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے گی۔

عطا اللہ تارڑ نے یہ اعلان آج بروز پیر ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک کیس دائر کرے گی۔  

انہوں نے مزید کہا، ''ہمارا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔‘‘ اس بابت انہوں نے عمران خان کو وزیر اعظم کے منصب سے ہٹائے جانے کے بعد ان پر لگائے گئے متعدد الزامات کا بھی حوالہ دیا، جن میں ریاستی راز افشا کرنا اور لوگوں کو فسادات کے لیے بھڑکانا شامل ہیں۔

عمران خان کو کئی کیسز میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے اور وہ تقریباً ایک سال سے جیل میں قید ہیں
عمران خان کو کئی کیسز میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے اور وہ تقریباً ایک سال سے جیل میں قید ہیںتصویر: Abdul Majeed/AFP

عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ حکومت عمران خان اور سابق صدر عارف علوی کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ 


وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ذوالفقار بخاری نے حکومتی فیصلے کو "سافٹ مارشل لا" کی طرف ایک قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، "یہ گھبراہٹ کی ایک علامت ہے کیونکہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ عدالتوں کو دھمکایا یا دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔" 

حکومت کا یہ فیصلہ عمران خان کے حق میں متعدد عدالتی فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ مثلاً، پچھلے ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے ایک فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی جماعت پارلیمان میں مخصوص نشستیں ملنے کی اہل ہے اور ہفتے کے روز عدت سے متعلق ایک کیس میں ایک نچلی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بری کر دیا تھا۔ 

سیاسی مبصر زاہد حسین کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ وہ عدالتی فیصلوں سے "مطمئن نہیں" ہے۔ ان کے بقول، "وہ ایک ایسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے جا رہے ہیں، جس کو بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے۔ یہ فیصلہ بالآخر حکومت کے لیے ہی تباہی کا باعث بنے گا۔"

عمران خان کو قید میں رکھنا بین الاقوامی قانون کے منافی، اقوام متحدہ

عمران خان کو کئی کیسز میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے اور وہ تقریباً ایک سال سے جیل میں قید ہیں۔ عمران خان کا موقف رہا ہے کہ یہ ان کے خلاف یہ مقدمات انہیں فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے چلائے گئے۔

م ا / ع ت (اے ایف پی)