1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:  پریانتھا کمارا قتل کیس میں چھ افراد کو سزائے موت

19 اپریل 2022

پاکستان کی ایک عدالت نے سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کے قتل کیس میں چھ مجرموں کو پھانسی کی سزا سنائی۔ سات افراد کو عمرقید اور درجنوں دیگرافراد کو دو برس قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4A5Bs
Pakistan Sri Lanka Lynchjustiz
تصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

پاکستان میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ہجوم کے ہاتھوں دسمبر میں سری لنکا کے فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا قتل کیس میں پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے چھ مجرموں کو پھانسی کی سزا سنائی۔ سات دیگر افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ کم از کم 67 افراد کو دو برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایک شخص کو بری کردیا گیا۔

پریانتھا کمارا سیالکوٹ میں ایک فیکٹری میں منیجر کے طور پر کام کرتے تھے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق ملازمین کے ایک گروپ نے ان پر اہانت اسلام کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے ایک "اسلامی پوسٹرکی توہین" کی تھی۔

قتل کے دوران ملزموں نے سیلفیاں لیں

ہجوم نے تین دسمبرکو پریانتھا کمارا کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا اور پھر ان کی لاش کو آگ لگادی۔

پاکستانی روزنامے ڈان کے مطابق استغاثہ نے ملزمین کے خلاف ثبوت کے طور پر ایسے بہت سے ویڈیوز اور تصاویر پیش کیں جو خود اس جرم میں ملو ث افراد نے تیار کیں اور اتاری تھیں۔ درجنوں عینی شاہدین نے بھی گواہیاں دیں۔ان میں وہ شخص بھی شامل تھا جس نے کمارا کو بچانے کی کوشش کی تھی۔

اس افسوسناک واقعے پر پاکستان بھر کے سیاسی و سماجی رہنماؤں، اسکالرز اور سول سوسائٹی کے اراکین نے مذمت کی اور ملزمان کو جلد از جلد سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسے 'ہولناک حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ پاکستان کے لیے شرمندگی کا دن ہے، میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور اس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، قانون کے دائرہ کار میں تمام ذمہ داران کو سزا دی جائے گی‘۔

توہین مذہب پاکستان میں ایک متنازع موضوع ہے۔ پیغمبر اسلام کی اہانت کے جرم میں موت کی سزا دی جاسکتی ہے جبکہ اس سے کم نوعیت کے قصور میں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

Lynchmord an einem Mann aus Sri Lanka in Sialkot, Pakistan, wegen Blasphemie
تصویر: Shahid Akram/AP/picture alliance

متنازع قانون

جنوری میں پاکستان کی ایک عدالت نے ایک 26سالہ خاتون کو موت کی سزا سنائی تھی۔ اس خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مذہبی شخصیت کا تصویری خاکہ مبینہ طورپر واٹس ایپ پر شیئر کیا تھا۔

فرور ی میں ایک ہجوم نے صوبہ پنجاب کے خانیوال ضلع کے ایک دورافتادہ گاوں میں ایک ذہنی طورپر معذور شخص پر حملہ کردیا تھا۔ لوگوں نے اس سنگ باری کرکے ہلاک کردیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے قرآن کو مبینہ طورپر جلانے کی کوشش کی تھی۔

تاہم پاکستان میں اور بیرون ملک ناقدین کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے حوالے سے پاکستانی قانون مبہم ہے اور بعض اوقات اس کا استعمال ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

 ج ا / ص ز  (روئٹرز، اے پی)

کیا پاکستان میں توہین مذہب قانون پر نظر ثانی ممکن ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید