1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلشمالی امریکہ

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ امریکہ میں کیوں ہو رہا ہے؟

31 مئی 2024

امریکہ میں فٹ بال، باسکٹ بال اور بیس بال سب سے زیادہ مقبول کھیل ہیں۔ تو پھر ملک کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کیوں کر رہا ہے؟ اور امریکہ میں کرکٹ کا مطلب اور اس کی اہمیت کیا ہے؟

https://p.dw.com/p/4gTzD
امریکی ٹیم کے کپتان مونانک پٹیل
امریکی ٹیم کے کپتان مونانک پٹیل بھارت میں پیدا ہوئے تھے، جبکہ ٹیم کے دیگر ارکان کا تعلق بھی پاکستان یا دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہےتصویر: Robert Cianflone/Getty Images

سن 2021 میں ٹی ٹوئٹنی کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے مشترکہ میزبان کے طور پر امریکہ اور ویسٹ انڈیز کو نامزد کیا گیا تھا۔اس بار  20 ٹیموں پر مشتمل اس ٹورنامنٹ میں کل 55 میچ ہوں گے، جس میں سے 16 میچز کی میزبانی امریکہ میں کی جائے گی۔ یہ میچز فلوریڈا، نیویارک اور ٹیکساس کے مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے۔

نیویارک: بھارت پاک میچ پر دہشت گردی کا خطرہ اور حکام کی یقین دہانی

ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں میزبان ٹیم امریکہ کا مقابلہ دو جون کو کینیڈا سے ہوگا۔ 29 جون کو ہونے والے فائنل سمیت باقی تمام میچز ویسٹ انڈیز کے گراؤنڈز میں کھیلے جائیں گے، جس کی کرکٹ کی اپنی ایک شاندار تاریخ رہی ہے۔

بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتوا سکتے ہیں؟

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی آمد سے اس کھیل کے لیے تجارت کے نئے افق کھلے ہیں، جس میں امریکہ کو بھی ایک تازہ ترین میدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یو ایس اے کرکٹ کے چیئرمین پیراگ مراٹھے کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس کھیل کی، ''ترقی کے لیے امریکہ کو ایک اسٹریٹجک مارکیٹ کے طور پر شناخت کی ہے۔ اس سے جہاں عالمی سطح پر کرکٹ کو فائدہ پہنچے گا'' وہیں گھریلو سطح کے کھیل میں بھی بہتری آئے گی۔

حارث رؤف ورلڈ کپ تک دوبارہ فٹ ہو جائیں گے، بابر اعظم پرامید

اس کی وجہ سے امریکہ میں معروف 'میجر لیگ کرکٹ' (ایم ایل سی) میں بھی حالیہ دنوں میں ڈرامائی ترقی دیکھی گئی ہے۔ ایم ایل سی بھارت کی کامیاب ترین آئی پی ایل کے طرز پر ہی مبنی امریکی لیگ ہے۔

  پاکستانی نژاد عثمان خان پرپانچ سالہ پابندی، امارات کرکٹ بورڈ

ایم ایل سی کے سرمایہ کاروں میں مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا اور ایڈوب کے ایگزیکٹو شانتنو نارائن جیسے افراد شامل ہیں، جن کا تعلق بھارت سے ہے۔ اس لیگ نے جیسن رائے (انگلینڈ)، سنیل نارائن (ویسٹ انڈیز)، ٹرینٹ بولٹ (نیوزی لینڈ) اور جنوبی افریقہ کے  کھلاڑی کاگیسو رابادا جیسے بڑے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔

امریکہ میں ٹی ٹوںٹی ورلڈ کپ
حال ہی میں ہونے والے ایک جائزے سے پتہ چلا ہے کہ صرف دس فیصد امریکیوں کو ہی ملک کی مقبول ترین کرکٹ لیگ ایم ایل سی کے بارے میں معلوم ہےتصویر: Chris Arjoon/AFP

ایم ایل سی کا نیا سیزن بھی اس ورلڈ کپ کے تمام مثبت اثرات سے فائدہ اٹھانے کی بھی امید رکھتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میچ کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد ہی لیگ کا رواں برس کا نیا سیزن شروع ہو جائے گا۔

کیا کرکٹ سے متعلق امریکہ کی بھی کوئی تاریخ ہے؟

بہت سے لوگوں کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ امریکہ سن 1844 میں پڑوسی ملک کینیڈا کے خلاف پہلی بار ایک بین الاقوامی میچ میں شامل ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ یہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان سن 1882میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے بھی بہت پہلے کی بات ہے۔

آرمی ٹریننگ کیمپ میں 29 پاکستانی کرکٹر حصہ لیں گے

یہ وہی دور تھا جب برطانوی استعمار باقی دنیا میں کرکٹ کے کھیل کو مقبول بنانے کی کوشش میں تھا، تاہم سن 1861-1865 میں امریکہ میں خانہ جنگی شروع ہوگئی، جس میں کرکٹ پیچھے رہ کر بیس بال امریکہ کا سب سے مقبول کھیل بن گیا۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے نیوزی لینڈ کی میزبانی کرے گا

البتہ گزشتہ دو برس کے دوران پھر سے امریکہ میں کرکٹ کے تئیں دلچسپی میں اضافہ ہوا اور امریکی ٹیم نے بھی اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔ حال ہی میں ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل کھیلے جانے والے میچوں میں امریکی ٹیم نے بنگلہ دیش کو تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ایک کے مقابلے میں دو میچز سے شکست دی۔ تاہم ورلڈ کپ کے ٹورنامنٹ میں امریکی ٹیم پھر بھی اتنی مقبول نہیں نظر آتی ہے۔

کیا امریکہ میں کرکٹ کے شائقین ہیں؟

امریکہ میں دنیا میں تارکین وطن کی سب سے بڑی آبادی ہے، جس میں میکسیکو کے بعد بھارتی نژاد مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ دیگر تارکین وطن کا تعلق بھی برطانیہ یا کریبیئن ممالک سے ہے۔

حال ہی میں ہونے والے ایک جائزے سے پتہ چلا ہے کہ صرف دس فیصد امریکیوں کو ہی ملک کی مقبول ترین کرکٹ لیگ ایم ایل سی کے بارے میں معلوم ہے، جبکہ صرف چھ فیصد امریکیوں کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کٹ کے بارے میں علم تھا۔ 

افغان کپتان کا پاکستان کے خلاف پہلی فتح پر مسرت کا اظہار

 البتہ جائزے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 18 سے چونتیس برس کی عمر کے لوگوں نے اس ٹورنامنٹ میں دلچسپی کا مظاہرہ بھی کیا۔

 کرکٹ میں دلچسپی رکھنے والوں میں سے بھی صرف 62 فیصد ہی ایسے ہیں، جو امریکہ کی حمایت کریں گے، جو شاید ڈائیسپورا کا اثر ہے اور اس کی جھلک امریکی ٹیم میں بھی نظر آتی ہے۔ خود امریکی ٹیم کے کپتان موناک پٹیل بھارت میں پیدا ہوئے تھے، جبکہ ٹیم کے دیگر ارکان کا تعلق بھی پاکستان یا دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم کون ہیں؟

بھارت میں پیدا ہونے والے، یا اس سے تعلق رکھنے والے مداحوں کا جھکاؤ اپنے ملک کی جانب رہتا ہے۔ بھارت نے سن 2007 افتتاحی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا بھی تھا، تاہم ا س کے بعد سے اسے اس میں کامیابی نہیں ملی ہے۔

 ہندوستان نے 2007 میں افتتاحی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا لیکن اس کے بعد سے وہ اسے نہیں جیت سکا ہے، باوجود اس کے کہ آئی پی ایل نے ٹیلنٹ کے بڑے ذخائر کو مزید بہتر کیا ہے۔

 تجربہ کار بیٹنگ جوڑی روہت شرما اور ویراٹ کوہلی ہمیشہ کی طرح اہم ہوں گے، جب کہ سوریہ کمار یادیو ٹی ٹوئنٹی کی آئی سی سی بیٹنگ رینکنگ میں سرفہرست ہیں۔ بھارتی باؤلر جسپریت بمراہ بھی گیند بازوں میں بہترین رینکنگ رکھتے ہیں۔

 آسٹریلیا اور موجودہ چیمپیئن انگلینڈ اس فہرست میں بھارت سے پیچھے ہیں، جب کہ شریک میزبان ٹیم ویسٹ انڈیز نے دو بار (2012 اور 2016 میں) مقابلہ جیتا ہے اور ان میں متعدد دھماکہ خیز صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔

کونسی ٹیم اپ سیٹ کر سکتی ہے؟

جس گروپ میں بھارت، پاکستان، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیمیں ہیں، اسی میں امریکہ، کینیڈا اور یوگنڈا کی ٹیمیں بھی شامل ہیں، اس لیے ان کمزور ٹیموں کے دوسرے مرحلے میں پہنچنے کی توقع بہت کم ہے۔ لیکن ان جیسی ابھرتی ہوئی قوموں کو ورلڈ کپ جیتنے کا ایک موقع ضرور ہے۔ اس سال ٹیموں کی تعداد 16 سے 20 بھی ہو گئی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کوئی بھی ٹیم کسی بھی میچ میں حیران کن نتائج دے سکتی ہے، جو اس سے قبل افغانستان جیسی ٹیموں کے لیے ایک بہتر پلیٹ فارم ثابت ہو چکا ہے۔ افغان ٹیم نے 2016 میں ویسٹ انڈیز کو یادگار شکست دی تھی۔

ص ز/ ج ا (میٹ پیئرسن)

یہ سیمی نہیں بلکہ فائنل ہے