ٹی بی کے لاکھوں مریضوں کو روزانہ خوراک دی جائے، سپریم کورٹ
23 جنوری 2017عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں سال 2015ء کے دوران ٹی بی یا تپ دق کے 25 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے تھے۔ ان اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں تپ دق کے کُل مریضوں میں سے ہر چوتھا مریض بھارتی ہے۔
مختلف اندازوں کے مطابق بھارت میں ہر سال ٹی بی کے سبب قریب دو لاکھ انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اکتوبر سے تپ دق سے متاثرہ مریض ہفتے میں تین بار دوائی حاصل کرنے کی بجائے روزانہ مفت دوائی حاصل کر سکیں گے۔
بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت میں پٹیشن داخل کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن رامن ککڑ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی طرف سے روزانہ دوائی کی فراہمی کو لازمی قرار دینے کے باجود حکومت سابقہ طریقہ کار اختیار کیے ہوئے تھی۔ ککڑ کے مطابق حکومت کی طرف سے دوائی کی فراہمی کے نا مناسب طریقہ کار کے سبب نہ صرف مریضوں میں یہ بیماری طوالت پکڑ رہی ہے بلکہ اسی سبب ایسے انفیکشن بھی جنم لے رہے ہیں جن پر دوائیاں اثر نہیں کرتیں۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ دوائی کی فراہمی کے نئے طریقہ کار پر عملدرآمد نو ماہ کے بعد اس وقت شروع کیا جائے گا، جب دوائیوں کا موجود ذخیرہ ختم ہو گا۔
بھارتی حکومت تپ دق کے خاتمے کا ایک قومی پروگرام شروع کیے ہوئے ہے جس کے تحت قریب 20 لاکھ مریضوں کو حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی ڈسپنسریز کے ذریعے مفت دوائی فراہم کی جاتی ہے۔
گزشتہ برس تحقیقی جریدے لینسٹ جرنل کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ بھارت میں ایک ملین سے زائد تپ دق کے مریضوں کا بھارت کے سرکاری اعداد وشمار میں اندراج ہی موجود نہیں ہے۔