1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیموشینکو صدارتی الیکشن لڑیں گی

کشور مصطفیٰ27 مارچ 2014

ٹیموشینکو نے آج جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ 25 مئی کے مجوزہ صدارتی الیکشن میں امیدوار ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/1BWny
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن کی سابقہ وزیر اعظم یولیا ٹیموشینکو کو گزشتہ ماہ اُن کے کٹر سیاسی دشمن وکٹور یانوکووچ کے کییف سے فرار کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

کییف میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یولیا ٹیموشینکو نے کہا، ’’میں آئندہ الیکشن میں صدر کے عہدے کے لیے امیدواری کا ارادہ رکھتی ہوں۔‘‘ 53 سالہ ٹیموشینکو ایک شعلہ بیان مقرر ہیں۔ وہ دو بار یوکرائن کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔ 2010 ء میں انہوں نے صدارتی الیکشن میں اپنے بڑے حریف یانوکووچ کے خلاف بھی حصہ لیا تھا تاہم یانوکووچ نے انہیں دوسرے مرحلے کے رائے دہی کے دوران معمولی سی برتری سے شکست دے دی تھی۔

یانوکووچ نے مبینہ طور پر ٹیموشینکو اور ان کے اتحادیوں کے خلاف ایک مہم بھی چلائی تھی جس کے نتیجے میں اس خاتون سیاستدان کو 2011 ء میں اپنے سرکاری عہدے کے مبینہ ناجائز استعمال کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ٹیموشینکو پر 2009 ء میں روس کے ساتھ گیس کے ایک معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔

Belgien EU Ukraine Julija Tymoschenko bei Javier Solana
ٹیمو شینکو کو مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہےتصویر: AP

یولیا ٹیموشینکو اپنی قید کی سزا کے سات برسوں میں سے دو سال جیل کے گارڈز کی نگرانی میں خارکیف کے ہسپتال میں زیر علاج رہ چکی ہیں۔ 22 فروری کو یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ ملک فرار ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں ملکی پارلیمان نے معزول کر دیا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ کییف میں حکومت مخالف مظاہروں میں 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کے واقعات میں یانوکووچ کا کردار بنا تھا۔ یانوکووچ کی معزولی کے بعد ٹیموشینکو فاتحانہ انداز میں ہسپتال سے باہر آتے ہی سیدھا کییف کے وسط میں واقع اُس اسکوائر پر پہنچیں جہاں ہزاروں مظاہرین موجود تھے۔ تاہم ٹیموشینکو کے خیرمقدم میں ان مظاہرین کا رویے کسی حد تک تحفظات کا شکار نظر آ رہا تھا۔ یہ ایک واضح علامت تھی، اس امر کی کہ عوام حالیہ برسوں میں ٹیموشینکو پر لگے بدعنوانی کے الزامات کو یکسر بھلا نہیں سکتے۔

کییف میں یہ وہی مقام ہے جہاں 2004 ء میں جمہوریت نواز تحریک شروع ہوئی تھی، جس نے ٹیموشینکو کے سیاسی کیریئر میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ چند تجزیہ کاروں کے مطابق مغرب نواز تحریک، جس کی قیادت کبھی ٹیموشینکو نے کی تھی، اب سیاستدانوں کی ایک نئی نسل کی تلاش میں ہے، جس نے حالیہ مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور جو اس وقت عبوری حکومت میں چوٹی کے عہدوں پر فائز ہے۔

Ukraine Krise Plakat Julija Tymoschenko 22.02.2014
ٹیموشینکو یوکرائن میں دویارہ سے مقبولیت حاصل کرنے کی تمام تر کوششیں کر رہی ہیںتصویر: Reuters

آج جمعرات کو اپنے سیاسی عزائم کا اظہار کرتے ہوئے ٹیموشینکو نے خود کو ایک مفاہمت پسند شخصیت بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ ایک ایسے لیڈر کی شخصیت، جو اپنے پرانے حامیوں کے ساتھ ساتھ جنوب مغربی یوکرائن میں آباد روسی زبان بولنے والے اُن باشندوں کے مفادات کی حفاظت بھی کرنا چاہتی ہے جو اب ہر طرح کی حمایت اور مدد کے لیے کییف کے بجائے ماسکو میں کریملن کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ٹیموشینکو نے کہا، ’’میں ملک کے مشرقی حصے میں رہنے والے تمام شہریوں کی ایک مشترکہ زبان تلاش کر سکنے کی اہل ہوں گی۔‘‘