ٹیلنٹ کیمپس، نوجوان فلمسازوں کے لیے سنہری موقع
25 فروری 2011برلن فلم فیسٹول برلینالے شاید دنیا کا وہ واحد فلمی میلہ ہے جس میں نوجوان فلمسازوں کو خاصی اہمیت دی جاتی ہے۔ برلینالے کے ڈائریکٹر ڈیٹرکوشلک کے زیر نگرانی نو برس قبل ٹیلنٹ کیمپس شروع کیا گیا، جس میں نوجوانوں کی بنائی ہوئی کم دورانیے کی فلمیں شامل کی جاتی ہیں۔ ہر سال دنیا بھر سے فلمی صنعت کے یہ معمارایک سے لے کر دس منٹ تک کی اپنی تخلیقات کے ساتھ برلن پہنچتے ہیں۔ اس مرتبہ تقریباً 350 ابھرتے ہوئے فلمساز برلن آئے اور ایک ہفتے تک مختلف ورکشاپس، سیمنارز اور ڈسکشنز میں شرکت کی۔ ان کی رہنمائی کے لیے فلمی شعبے کی تجربے کار شخصیات بھی وہاں موجود تھیں اور انہیں ان افراد سے ملاقات کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا تھا۔
برلینالے ٹیلنٹ کیمپس میں ان نوجوانوں کے لیے سب سے پہلے ایک تعارفی نشست کا اہتمام کیا گیا جسے’گلوبل اسپیڈ میچنگ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس کے لیے ہال میں آمنے سامنے کرسیاں لگائی گئیں تھیں۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے فلمی شعبے کے ان ابھرتے ہوئے معماروں کے پاس صرف ایک منٹ کا وقت تھا، ایک دوسرے سے جان پہچان کرنے کے لیے۔ ہر ایک منٹ گزرنے پر گھنٹی بجتی اور نوجوان اپنی کرسی کے ساتھ آگے کو سرک جاتے۔
اس موقع پر وزیٹنگ کارڈ کا تبادلہ ہوتا، ایک دوسرے کو اپنی فلم اور مستقبل کے اپنے ارادوں کے بارے میں آگاہ کیا جاتا۔ ان میں سےکچھ نوجوان توفلمیں بنا چکے تھے، جبکہ بہت سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی ابتداء کر رہے تھے۔ یہاں انہیں اس بات کا احساس دلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو سنیما کے اسکرین تک پہنچانے کے لیے تعلقات اور ایک دوسرے کا تعاون بہت ضروری ہے۔ ٹیلنٹ کیمپس میں شریک ’Tomas Sheridan ‘ کے بقول فلمی شعبہ شدید محنت مانگتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہاں ایسے لوگوں کو تلاش کیا جاتا ہے، جن کے ساتھ پیشہ ورانہ سطح پرتعلقات قائم کیے جا سکتے ہوں۔ آخر میں ایسے بہت سے لوگوں میں رابطہ ہو چکا ہوتا ہے، ملاقاتیں ہو چکی ہوتی ہیں، جن سے مستقبل کے لیے کئی نئی راہیں کھلتی ہیں۔
ٹیلنٹ کیمپس میں شرکت کرنا ان ابھرتے ہوئے فلمسازوں کے لیے کس قدر کارآمد ثابت ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امسالہ برلینالے میں ان نوجوانوں کی بنائی ہوئی کل 35 فلمیں شامل تھیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شامل شمس