1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹویٹر بائے بائے، سوِٹر خوش آمدید

29 جون 2018

امریکا کی ایک لاکھ سے زائد سیکس ورکرز نے ٹویٹر کو خیرباد کہہ دیا ہے اور یورپی ملک آسٹریا میں قائم ٹویٹر جیسی ایک اور ویب سائٹ ’سوِٹر‘ پر اپنے اکاؤنٹ بنا لیے ہیں۔ ائ قانون کو امریکی عدالت میں بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/30Xcw
Logo Social Network Switter

امریکا میں ایک متنازعہ قانون کی منظوری کے بعد سیکس ورکرز نے بتدریج ٹویٹر کو خیرباد کہنا شروع کیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آن لائن جسم فروشی کے دھندے کو روکنے کے لیے بنائے گئے اس بل سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔ کانگریس کے منظور شدہ قانون کو عام طور پر FOSTA/SESTA کہا گیا ہے۔

یہ قانون بنیادی طور پر سیکس ورکروں کی آن لائن سرگرمیوں کے انسداد اور جسم فروشی کے دھندے کی حوصلہ شکنی سے متعلق ہے۔ تاہم اس قانون سے یہ بھی مراد لی گئی ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے سیکس ورکروں کے کاروبار کو ہر ممکن طریقے سے کنٹرول کیا جائے۔

جسم فروشی کے دھندے میں ملوث افراد ایسے ذرائع کی مدد سے کم عمر بچوں کو بھی سیکس ورکر بننے کی ترغیب دینے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ قانون بظاہر اس عمل کو شدت کے ساتھ قابو کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ ابھی تک ایسا محسوس کیا گیا ہے کہ اس متنازرعہ قانون کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

Logo Social Netzwork Assembly Four
امریکی سیکس ورکر اب یورپی ویب سائٹس کو اپنی آمدن اور کاروبار کے ذرائع بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں

جسم فروشی میں ملوث ایسے بالغ ورکرز، جو اپنی رضا و رغبت سے اس کام میں شامل ہیں، انہوں نے اس قانون کا قطعاً اثر نہیں لیا اور مذاق بھی اڑانے سے گریز نہیں کیا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ پچھلے کئی برسوں سے سیکس ورکر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کو اپنے کاروبار کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نئے امریکی قانون کے تحت سیکس ورکر کسی ویب سائٹ یا آن لائن رہتے ہوئے اپنے ذاتی پیج سے ایسا دھندا کریں گے تو وہ قابل گرفت ہو سکتے ہیں۔ اس قانون کے بعد کئی دوسری سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس نے بھی اپنے بنیادی ضوابط میں تبدیلی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

اس متنازعہ امریکی قانون سازی نے جسم فروشوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں اور آن لائن کاروبار میں رکاوٹیں کھڑی ہوتی جا رہی ہیں۔ جو ویب سائٹس اپنے ضوابط تبدیل کرنے میں مصروف ہیں، اُن میں اسکائپ بھی شامل ہے اور یہ امریکا میں سیکس ورکرز کا ایک پسندیدہ کاروباری ذریعہ ہے۔

امریکی سیکس ورکر اب یورپی ویب سائٹس کو اپنی آمدن اور کاروبار کے ذرائع بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ان میں یورپی ملک آسٹریا میں قائم ’سوِٹر‘ کے علاوہ ’اسمبلی فور‘ اور ’دی ملبورن‘ خاص طور پر اہم خیال کی گئی ہیں۔ ’اسمبلی فور‘ کا سرور ایک اور یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں قائم ہے۔

ان یورپی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے صارفین کے ذاتی کوائف اور دیگر معلومات کی حفاظت کو فوقیت دیتے ہیں اور اُن کا ڈیٹا بہت وقعت کا حامل ہے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اُن کی ویب سائٹس یقینی طور پر ٹویٹر سے زیادہ محفوظ ہیں۔