1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوکيو: عمر رسیدہ افراد نوجوانوں سے زیادہ چوریاں کرنے لگے

عاصم سليم8 جولائی 2013

ايک تازہ رپورٹ کے مطابق جاپانی دارالحکومت ٹوکيو ميں چوری کے الزام ميں پکڑے جانے والے افراد ميں اکثريت ’ٹين ايجرز‘ يا کم عمر نوجوانوں کی نہيں بلکہ عمر رسيدہ افراد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/193XK
تصویر: Fotolia

چوری چکاری يا ايسی ديگر کارروائيوں ميں روايتی طور پر کم عمر کے نوجوان ہی ملوث پائے جاتے ہيں ليکن ايسا لگتا ہے کہ جاپانی دارالحکومت ٹوکيو کے عمر رسيدہ افراد نے ايسی روايتوں کو تبديل کرنے کی ٹھان لی ہے۔ ٹوکيو ميٹروپوليٹن پوليس کے ترجمان کے مطابق اگرچہ ’شاپ لفٹنگ‘ يا چوری کی وارداتوں ميں کمی واقع ہوئی ہے تاہم ايسی وارداتوں ميں شہر کے عمر رسيدہ افراد کے ملوث ہونے کی شرح بڑھ رہی ہے۔

Symbolbild Kriminalität Handschellen
تصویر: Fotolia/Gina Sanders

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چوری کے شبے ميں حراست ميں ليے جانے والے افراد کی کل تعداد کا ايک چوتھائی حصہ 65سال يا اس سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چوری کے سلسلے ميں پينسٹھ برس يا اس سے زيادہ عمر کے مجموعی طور پر 3321 افراد کو زير حراست ليا گيا۔ اس تعداد کے حساب سے چوری کی مجموعی وارداتوں ميں عمر رسيدہ افراد کا تناسب 24.5 فيصد ہے۔ اسی دوران انيس سال يا اس سے کم عمر کے 3195 مشتبہ چور پکڑے گئے، جو مجموعی وارداتوں کے 23.6 فيصد کے برابر ہيں۔

ٹوکيو ميٹروپوليٹن پوليس کے ترجمان نے بوڑھے لوگوں کی جانب سے ايسی وارداتوں کی وجہ اکيلا پن بتائی ہے۔ ’’ہمارے جائزے سے يہ بات واضح ہے کہ عمر رسيدہ چور عام طور پر اکيلے پن کا شکار ہوتے ہيں۔ ان کے پاس بات کرنے کے ليے کوئی نہيں ہوتا اور نہ ہی ان کے کوئی شوق يا مشغلے ہوتے ہيں۔‘‘

جاپان کی مجموعی 128 ملين کی آبادی کا قريب ايک چوتھائی حصہ ايسے افراد پر مشتمل ہے، جن کی عمريں پينسٹھ برس يا اس سے زيادہ ہيں۔ گزشتہ ہفتے جاری کيے جانے والے ايک سرکاری سروے کے مطابق ملک بھر ميں قريب 3.5 ملين عمر رسيدہ عورتيں اور 1.4 ملين عمر رسيدہ مرد اکيلے زندگی گزار رہے ہيں۔ ماہرين جاپان ميں ان معاشرتی تبديليوں يا ’فيملی ٹائيز‘ کے معيارات ميں کمی کو ’ماڈرنائزيشن‘ کا نتيجہ قرار ديتے ہيں۔