1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوئٹر نے واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کا اکاونٹ بند کردیا

22 جنوری 2021

ٹوئٹر نے سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے حوالے سے ایک متنازعہ ٹوئٹ کرنے پر امریکا میں چینی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاونٹ کو معطل کردیا۔

https://p.dw.com/p/3oGZD
Logo Twitter Symbolbild China
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Zawrzel

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایغور خواتین''بچے پیدا کرنے کی مشین نہیں رہ گئی ہیں۔" ٹوئٹر نے اسے انسانوں کی ”تذلیل" کے متعلق کمپنی کی پالیسیوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے جمعرات کے روز چینی سفارت خانے کا ٹوئٹر اکاونٹ بند کر دیا۔

چینی سفارت خانے نے سات جنوری کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا، ”انتہا پسندی پر قابو پانے کے عمل میں، ایغور خواتین کو ذہنی آزادی، صنفی مساوات اور تولیدی صحت کو فروغ دیا گیا جس سے اب وہ صرف بچے پیدا کرنے کی مشین نہیں رہ گئی ہیں۔"

ٹوئٹر نے اس پوسٹ کو ہٹا دیا اور اس کی جگہ ایک لیبل لگا دیا ہے جس پر لکھا ہے کہ یہ اب دستیاب نہیں ہے۔

ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز بتایا، ”ہم نے اس ٹوئٹ پر کارروائی کی ہے جس میں انسانوں کی تذلیل کے خلاف ہماری پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس پالیسی میں کہا گیا ہے: ہم انسانوں کے کسی بھی گروپ کو ان کے مذہب، ذات،عمر، معذوری، سنگین بیماریوں، قومیت یا نسل کی بنیاد پر تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔"

پابندی پر کنفیوزن

پوسٹ کو ہٹانے کے ٹوئٹر کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے کہا کہ بیجنگ اس معاملے میں شفافیت کی امید کرتا ہے۔

انہوں نے معمول کی میڈیا بریفنگ کے دوران کہا”سنکیانگ کے متعلق ایسی بہت ساری رپورٹیں اور اطلاعات ہیں جو چین کے خلاف ہیں۔ اور سچائی سے عوام کو باخبر کرنا امریکا میں ہمارے سفارت خانے کی ذمہ داری ہے۔"  انہوں نے مزید  کہا،”ہمیں امید ہے کہ وہ اس معاملے پر دوہرا معیار نہیں اپنائیں گے۔"

ٹوئٹر کے صارفین کے لیے ضروری ہے کہ اگر ان کا کوئی ٹوئٹ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی پالیسی کے بظاہر خلاف ہو تو وہ اسے خود سے حذف کردیں ورنہ کمپنی ان پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ چینی سفارت خانے نے نو جنور ی کے بعد سے کوئی نیا ٹوئٹ نہیں کیا ہے۔

ٹوئٹر نے چینی سفارت خانے کا اکاونٹ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے سنکیانگ میں چین پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کرنے کے ایک دن بعد بند کر دیا تھا۔

چین پر الزام ہے کہ اس نے سنکیانگ میں ایغور اور دیگر مسلم نسلی گروپوں کے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو حراستی مراکز میں رکھا ہوا ہے۔ بیجنگ ایغور مسلمانوں پر زیادتی اور مسلم خواتین کی جبراً نس بندی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)

چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں