1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے سلیمانی کو گالی دے ڈالی

15 جنوری 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک انتخابی ریلی میں ایران کے مقتول جنرل قاسم سلیمانی کو گالی دیتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی۔ ایرانی جنرل سلیمانی کو بغداد میں ایک حالیہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3WE1m
USA Präsident Donald Trump in einer Kundgebung in Ohio
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin

امریکی ریاست وِسکونسن کے شہر مِلواکی میں منگل 14 جنوری کی شام ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے قاسم سلیمانی کو گالی دیتے ہوئے انہیں ایرانی عوام کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ قرار دیا: ''سلیمانی کی وجہ سے نوجوان خواتین اور مرد اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘

ٹرمپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا، ''اس ۔۔۔ کے بچے کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی اس وقت ٹانگیں اور بازو نہیں ہیں۔‘‘ ٹرمپ نے سلیمانی کے بارے میں یہ بھی کہا کہ انہیں تو 20 برس قبل ہی ہلاک کر دیا جانا چاہیے تھا۔

USA Washington | Mark Esper, Verteidigungsminister
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق انہوں نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔تصویر: picture-alliance/dpa/divids

ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو تین جنوری کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان تناؤ انتہائی شدید ہو گیا تھا جس کے بعد ایران نے آٹھ جنوری کو عراق میں موجود امریکی افواج کے دو اڈوں پر میزائل حملے بھی کیے تھے۔ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا جبکہ واشنگٹن حکومت نے ان کا جواب ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر کے دیا تھا۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر داخلی سطح پر دباؤ رہا ہے کہ انہوں نے سلیمانی کو مارنے کا حکم دے کر علاقائی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی اور یہ کہ انہیں، خود ان کے بقول، جنرل سلیمانی کی وجہ سے لاحق 'شدید خطرات‘ کی وضاحت کرنا چاہیے۔

Iran Kommandeur Qassem Soleimani al-Quds Revolutionsgarden
ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو تین جنوری کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔تصویر: picture-alliance/abaca/Salampix

واشنگٹن حکومت عراق میں سینکڑوں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قاسم سلیمانی پر عائد کرتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کی وجوہات کے طور پر متضاد بیانات دیے جانے پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے اتوار 12 جنوری کو کہا تھا کہ انہوں نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، حالانکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس سے دو روز قبل یہی دعویٰ کیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا  ب ا / م م (ڈی پی اے)