1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ٹرمپ نے حملے کا سوچا تھا‘: ونیزویلا کی فوج تیار رہے، مادورو

5 جولائی 2018

جنوبی امریکی ملک وینزویلا کے صدر نے اپنے ملک کی فوج کو ہمہ وقت چوکس رہنے کا حکم جاری کیا ہے۔ فوج کو چوکس رہنے کی تاکید کی وجہ وہ مبینہ رپورٹ ہے، جس کے مطابق امریکی صدر اس ملک پر فوج کشی کی سوچ رکھتے تھے۔

https://p.dw.com/p/30smU
Venezuela Caracas - Präsident Nicolas Maduro kommt zur Feierlichkeit des Army Day
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Llano

صدر نکولس مادورو نے اپنی فوج کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ اُن کی فوج کو ہر وقت الرٹ رہنا چاہیے۔ مادُورو نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اُن کی سرزمین کو شدید خطرات کا سامنا ہے اور ملک کا ہر ممکن طریقے سے دفاع کرنے کے لیے فوج کا الرٹ رہنا ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک امن کا حامی ہے لیکن اُنہیں  ملکی تاریخ کے سنگین ترین خطرے کا سامنا ہے۔

مادورو نے اپنی ملکی فوج کو چوکس رہنے کا حکم اُس مبینہ رپورٹ کے تناظر میں دیا ہے، جس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا پر فوج کشی کا ارادہ رکھتے تھے۔ مادورو کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی فوج کشی وینزویلا کے تمام مسائل کا حل نہیں ہو سکتی۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے عسکری مشیران سے چند ماہ قبل دریافت کیا تھا کہ امریکا وینزویلا میں فوج کشی کیوں نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور سابق قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے ان کے ساتھ اتفاق نہیں کیا اور اس کارروائی کے امریکا پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اشارہ دیا تھا۔ ان دونوں اعلیٰ سطحی اہلکاروں کو ٹرمپ نے اُن کے منصبوں سے کچھ عرصہ قبل فارغ کر دیا تھا۔

Venezuela Caracas - Diosdado Cabello trifft zur verfassungsgebende Versammlung beim Palacio Federal National Legislativo ein
صدر نکولس مادورو نے اپنی فوج کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ اُن کی فوج کو ہر وقت الرٹ رہنا چاہیےتصویر: Reuters/C. G. Rawlins

ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاطینی امریکا کے چار ملکوں کے سربراہان نے بھی وینزویلا کے اندرونی حالات کے تناظر میں امریکی صدر سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں ٹرمپ نے فوج کشی کے ممکنہ ارادے کا اظہار کیا تھا لیکن تمام مہمان صُدور نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کے مندرجات پر کسی بھی قسم کا ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

امریکی صدر نے گزشتہ برس اگست میں ایسا اشارہ دیا تھا کہ وہ وینزویلا کے حوالے سے کچھ نہ کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اسی بیان میں فوجی ایکشن کو بھی خارج از امکان نہیں قرار دیا تھا۔ ٹرمپ کے خیالات کے سامنے آنے پر وینزویلا کے صدر نے عالمی برادری کی توجہ امریکی صدر کے بیان کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے پوپ فرانسس سے بھی اس تناظر میں اپیل کی تھی کہ وہ امریکی صدر کو فوج کشی سے گریز کرنے پر قائل کریں۔

یہ امر اہم ہے کہ وینزویلا کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی حالات دگرگوں ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن ملکی صدر سے شدید ناراض ہے۔ مادورو نے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی سوچ کے مطابق ایک نئی پارلیمنٹ کو نشکیل دے کر دستوری ترامیم منظور کروا لی ہیں۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں انہیں اپوزیشن کے کسی بڑے اور اہم امیدوار کا سامنا نہیں تھا کیونکہ تمام اپوزیشن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ اقتصادی گراوٹ کی وجہ سے وینزویلا کو لاقانونیت کا بھی سامنا ہے۔