1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدعنوانی کلائميٹ ایکشن کو متاثر کر رہی ہے، واچ ڈاگ

11 فروری 2025

کرپشن کی نگرانی کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے منگل کو اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4qItO
گذشتہ سال 2024 ء میں آذربائجان میں یو این کلائمٹ سمٹ کوپ 29 کا انعقاد ہوا تھا
کوپ 29 کے انعقاد سے قبل برلن میں یو این کلائمٹ مذاکرات ہوئے تھےتصویر: AFP

اس واچ ڈاگ کی سی ای او مائرہ مارٹینی نے ایک بیان میں کہا، ''بدعنوان قوتیں چیک اینڈ بیلنس کے ڈھانچے کو منہدم کردیتی ہیں اور موثر ماحولیاتی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔‘‘

کرپشن پرسیپشنز انڈیکس 2024 ء کیا ظاہر کرتا ہے؟

گزشتہ برس یعنی 2024ء کے لیے جاری کردہ 'کرپشن پرسیپشنز انڈیکس‘ سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے ممالک، چاہے وہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے نمٹ رہے ہوں یا اقوام متحدہ کے موسمیاتی اجلاسوں کے میزبان رہے ہوں، ان کے انفرادی اسکور پہلے سے کم ہوئے ہیں۔

پانی کی قلت نہیں بلکہ مسئلہ بد انتظامی ہے

پاکستان، ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل بدعنوانی انڈکس کی 140 ويں پوزيشن پر قائم

مثال کے طور پر برازیل، جس نے اس سال COP 30 موسمیاتی سربراہی اجلاس کی میزبانی کی، اس کا اسکور تھا 34، جو اس کی اب تک کی سب سے کم درجہ بندی ہے اور بدعنوانی کی اعلٰی سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔

آذربائیجان نے بھی، جو گزشتہ سال موسمیاتی مذاکرات کا میزبان تھا، صرف 22  پوائنٹس اسکور کیے۔

ایمیزون: برازیل میں جنگلات آگ کی لپیٹ میں
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے انتباہ کیا ہے کہ زیادہ تر ممالک میں کلائمٹ ایکشن کو بدعنوانی کا سامنا ہےتصویر: Carl de Souza/AFP

 

کرپشن پرسیپشنز انڈیکس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے بارے میں سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا، ''ان قوموں پر آب و ہوا کے پُر عزم اہداف کی قیادت کرنے، بڑے پیمانے پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور دنیا بھر میں تحفظ ماحول اور آب و ہوا کی پالیسیوں میں لچک پیدا کرنے کی سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘

جرمنی میں کوئلے کی کان کنی کے خلاف مظاہرے

ٹرانسپیرنسی کا کرپشن انڈکس: جرمنی کو ابھی کافی کام کرنا ہے

 مختلف ممالک کی کارکردگی

ٹزانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پیش کر دہ کرپشن پرسیپشنز انڈیکس کے مطابق دنیا کی 85 فیصد آبادی ایسے ممالک میں رہ رہی ہے جنہوں نے انڈیکس میں 50 سے کم پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔

جن ممالک نے سب سے کم اسکور  کیے وہ زیادہ تر تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں جیسے کے سوڈان، وینزویلا، صومالیہ، شام، اریٹیریا اور یمن۔

سوڈان میں دریا خشک ہوتے جا رہے ہیں، ایک بچہ گدلے پانی میں ہاتھ ڈالے ہوئے
انڈکس میں سب سے کم اسکور سوڈان، وینزویلا، صومالیہ، شام، اریٹیریا اور یمن نے حاصل کیے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سروے کیے گئے 180 ممالک میں سے 47 کا گزشتہ سال سب سے کم اسکور تھا۔ اس گروپ نے 2012 ء میں عالمی درجہ بندی کے لیے اپنے موجودہ طریقہ کار کو استعمال کرنا شروع کیا تھا۔ پچھلے سال اپنے نچلے ترين اسکور والے ممالک میں جرمنی، آسٹریا، برازیل، کیوبا، فرانس، ہیٹی اور ہنگری شامل تھے۔

پچھلے پانچ سالوں میں کوسوو، مالدیپ اور کویت جیسے کچھ ممالک کے اسکور میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

پاکستانی اسکول موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کرنے کو تیار

مدحت فاطمہ/ ک م / ع س (اے ایف پی، اے پی)