1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين اور ترکی کی ڈيل : کسے کيا ملے گا؟

عاصم سليم19 مارچ 2016

بر اعظم يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت کے انسداد کے ليے ترکی اور يورپی يونين کے مابين معاہدہ طے پا گيا ہے۔ اس معاہدے کی تفصيلات سات مارچ کو منعقدہ ايک سمٹ ميں طے کی گئی تھيں اور گزشتہ روز برسلز ميں اسے حتمی شکل دے دی گئی۔

https://p.dw.com/p/1IGEs
تصویر: Reuters/S. de Sakutin

معاہدے کے تحت ترکی کيا کيا کرے گا:۔

۔ رواں سال بيس مارچ کے بعد ترکی سے غير قانونی انداز ميں يونان پہنچنے والے اور ان تمام ديگر تارکين وطن کو واپس ترکی بھيج ديا جائے گا، جنہوں نے سياسی پناہ کی درخواستيں جمع نہ کرائی ہوں يا پھر ان کی درخواستيں مسترد کی جا چکی ہوں۔ يہ اقدام عارضی ہے اور 72 ہزار افراد کی حد تک پہنچنے تک اس پر عملدرآمد کيا جائے گا۔ مقررہ حد تک پہنچنے تک اقوام متحدہ کا ہائی کميشن UNHCR برائے مہاجرين بھی اس عمل ميں مدد فراہم کرے گا۔

۔ بين الاقوامی تحفظ کے حقدار کسی بھی پناہ گزين کو انقرہ حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر تسليم شدہ حقوق اور سياسی پناہ کے مراحل تک رسائی اور ديگر حقوق کی فراہمی کو يقينی بنايا جائے گا۔ يہ رعايت بالخصوص شامی مہاجرين کے ليے ہے۔

۔ انقرہ حکومت غير قانونی انداز ميں يورپ کی طرف ہجرت کے تمام موجودہ اور ممکنہ نئے روٹس کی بندش کو يقينی بنائے گی۔

اڈومينی ميں مہاجرين انتہائی خراب حالات سے دوچار ہيں
اڈومينی ميں مہاجرين انتہائی خراب حالات سے دوچار ہيںتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Grdanoski

معاہدے کے تحت يورپی يونين کی جانب سے کيا کيا جائے گا:۔

پہلے سے طے شدہ ايک يورپی معاہدے کے تحت اس وقت يونان ميں موجود تمام پناہ گزينوں کو ديگر يورپی ممالک منتقل کر ديا جائے گا۔ جن مہاجرين کے بارے ميں يہ فيصلہ کيا جائے گا کہ وہ محض معاشی مقاصد کے ليے يورپ پہنچے ہيں، انہيں ملک بدر کر ديا جائے گا۔

يورپی بلاک اس بات کو يقينی بنائے گا کہ ترکی سے يونان پہنچنے والے ہر شخص کو سياسی پناہ کے ليے درخواست دينے کا حق حاصل ہو، اس کی درخواست کا جائزہ ليا جائے اور پھر اسے فيصلے کے خلاف اپيل دائر کرنے کا بھی حق ہو۔ تاہم اگر پناہ گزين کسی ’تيسرے محفوظ ملک‘ سے يورپ پہنچے ہوں، تو اس شق پر عملدرآمد ضروری نہيں۔

۔ ڈيل کے تحت يورپی بلاک يونان ميں نئے آنے والے تارکين وطن کے ليے انتظامات ميں مالی مدد فراہم کرے گا ۔ اس کے علاوہ سياسی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی اور ناکام درخواست دہنگان کی ترکی واپسی کے عمل ميں بھی مدد فراہم کی جانا ہے۔ يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر نے جمعے کے روز بتايا تھا کہ اس عمل کے ليے آئندہ چھ ماہ کے دوران چار ہزار اہلکار درکار ہوں گے اور اس پر تين سو ملين يورو کی لاگت آئے گی۔

۔ يورپی يونين ترکی ميں مقيم 72 ہزار شامی تارکين وطن کو مختلف يورپی ممالک ميں منتقل کرائے گی اور يہ عمل اسی دن سے شروع ہو جائے گا، جس دن لوگوں کو يونان سے ترکی واپس بھيجنے کا عمل شروع ہو۔ اس عمل ميں ان لوگوں کو ترجيح دی جائے گی، جو پہلے غير قانونی طور پر يورپی يونين ميں داخل نہ ہوئے ہوں۔ ادھر بھی يو اين ايچ سی آر ملوث ہو گا۔

۔ بے ضابطہ ہجرت کے خاتمے يا اس ميں کمی کے بعد يورپی يونين رضاکارانہ بنيادوں پر ترکی ميں مقيم شامی پناہ گزينوں کو يورپ ميں پناہ فراہم کرے گی۔

۔ يورپی بلاک انقرہ حکومت کو گزشتہ برس نومبر ميں طے پانے والی ايک ڈيل کے تحت تين بلين يورو کی ادائيگی کے عمل ميں تيزی لائے گا۔ اس مالی امداد کا مقصد ترکی ميں شامی پناہ گزينوں کے حالات ميں بہتری لانا ہے۔ اس کے علاوہ اس رقم کے ختم ہو جانے کے بعد سن 2018 تک مزيد تين بلين کی امداد مہيا کرنا بھی يورپی بلاک کا کام ہے۔

۔ ترک شہريوں کے ليے بغير ويزے کے يورپی يونين ميں داخلے اور سفر کے معاملے پر انقرہ اور برسلز مل کر کام کريں گے۔ اس سلسلے ميں انقرہ کو اس سال اپريل تک يورپی يونين کے 72 بينچ مارکس کو پورا کرنا ہو گا۔ بعد ازاں يورپی يونين کے رکن ملکوں کی حکومتوں اور قانون سازوں کے پاس اس بارے ميں حتمی فيصلہ کرنے کا اختيار ہو گا۔

۔ ترکی کی يورپی يونين ميں شموليت کے حوالے سے نئے سرے سے مذاکراتی عمل شروع کيا جائے گا۔

۔ يورپی يونين اس معاہدے کے تحت انقرہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے شام ميں محفوظ مقامات کے تعين اور قيام ميں مدد فراہم کرے گی۔