وینس فلم میلہ: پنوشے کی فوجی حکومت اور ایک لَو سٹوری
6 ستمبر 2010’پوسٹ مارٹم‘ دراصل مردہ خانے میں کام کرنے والے ایک شخص اور رقاصہ کے درمیان محبت کا بیان ہے۔ اس میں اُن دِنوں کی کہانی بیان کی گئی ہے، جب فوج نے سلواڈور الینڈے کو اقتدار سے بے دخل کر کے حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں لی۔
یہ آمریت اور سیاسی بحرانوں کے موضوع پر بننے والے لاطینی امریکی فلموں کے سلسلے کا تازہ ٹائٹل ہے۔ یہ موضوع اس خطے میں اتنا مقبول ہوا ہے کہ اس نے ہالی وُڈ کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ ارجنٹائن کی ایسی ہی ایک فلم ’دی سیکریٹ اِن دیئر آئیز‘ کو رواں برس بہترین غیرملکی فلم کا آسکر بھی مل چکا ہے۔
اتوار کو وینس فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی چِلی کی فلم کا مرکزی کردار ماریو کورنیو نے نبھایا ہے۔ وہ ایک مردہ خانے میں کام کرتے ہیں، جہاں ان کے ذمہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹیں لکھنے کا کام ہے۔ اس وقت آگسٹو پنوشے کی جانب سے الینڈے کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی کارروائیوں کی وجہ سے متعدد شہری ہلاک ہوئے، اور ان میں سے بیشتر کی نعشیں اس مردہ خانے میں لائی گئیں۔
کورنیو نے ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا ہے، جسے اپنے اِرد گِرد کے حالات سے کوئی غرض نہیں۔ وہ کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کرتا۔ تاہم وہ اپنی پڑوسی نینسی کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے، جو ایک کیبرے ڈانسر ہے اور اس کا خاندان جمہوریت نواز سیاسی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔
اسی وجہ سے فوج نینسی کے گھر پر ہلّہ بول دیتی ہے۔ نینسی لاپتہ ہو جاتی ہے اور کورنیو اس کی تلاش شروع کرتا ہے۔
’پوسٹ مارٹم’ کے ہدایت کار پابلو لارائن کا کہنا ہے کہ اس فلم کے ذریعے انہوں نے خود ان حالات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، جن کا انہوں نے ذاتی طور پر تجربہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم کسی بھی طرح کسی خاص نظریے کی حمایت نہیں کرتی۔
اس فلم میں سلواڈور الینڈے کے پوسٹ مارٹم پر مبنی گرافک مناظر بھی دکھائے گئے، جو سانتیاگو کے فوجی ہسپتال کے اسی کمرے میں فلمائے گئے، جہاں درحقیقت الینڈے کے جسد خاکی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف