1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

"وطن کے بیٹوں کا خون ضائع نہیں جائے گا" : ٹیمو شینکو

کشور مصطفیٰ23 فروری 2014

ٹیمو شینکو نے اپنی رہائی کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BE7c
تصویر: Reuters

يوکرائن میں گزشتہ روز یعنی ہفتے بائيس فروری کو پارليمان نے رائے شماری کے ذريعے صدر يانوکووچ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فيصلہ کرتے ہوئے اعلان کيا کے آئينی طور پر يانوکووچ اب بطور صدر ذمہ دارياں نہيں نبھا سکتے۔ پارليمان نے قبل از وقت پچيس مئی کو انتخابات کا اعلان بھی کر ديا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وکٹر يانوکووچ کی سياسی حريف اور سابق وزير اعظم يوليا ٹيموشينکو کو پارليمان کے احکامات پر رہا کر ديا گيا۔ ٹيموشينکو اپنے وزارت عظمی کے دور ميں اختيارات کے ناجائز استعمال ميں گزشتہ دو برس سے قيد تھيں۔ وہ اپنے خلاف الزامات کو سياسی بنياد پر کھڑے کردہ الزامات قرار ديتی ہيں۔ ہفتے کو پارليمان نے ووٹنگ کے بعد انہيں رہا کرنے کا فيصلہ کيا، جس کے بعد انہوں نے دارالحکومت کييف کے آزادی چوک پر عوام سے خطاب کيا۔ اپنی جذباتی تقرير کے دوران ٹيموشينکو نے کہا،" ہمارے ملک کے بیٹوں نے جانوں کی قیمتی قربانیاں دی ہیں۔ اب ہم سب کے لیے مل کر خوشیاں منانے کا موقع آیا ہے۔ ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے خون کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا، ان کی قربانیاں کبھی بھی فراموش نہیں کی جائیں گی اور اس ملک میں ہر شخص کو اُس زندگی گزارنے کا حق حاصل ہوگا جس کے لیے اُس نے قربانیاں دیں، جس کے لیے ہم سب نے قربانیاں دیں ہیں۔ ہر شخص جس میں عزت و وقار کا احساس پایا جاتا ہے، اُس نے اس کے لیے جنگ لڑی ہے۔ میں یوکرائن پر مکمل اعتماد و یقین رکھتی ہوں" ۔

دریں اثناء یوکرائن کے طبی محکمے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس بحران کے دوران حکومت مخالف مظاہروں اور جھڑپوں کے نتیجے میں 18 فروری سے گزشتہ روز تک 88 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Ukraine Krise Trauer um Opfer 22.02.2014
دو حکومت مخالف مظاہرین کے جنازے کے سامنے سوگواروں کا مجمعتصویر: Reuters

2011ء میں طاقت کے ناجائز استعمال پر انہیں سات برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی تاہم ٹیموشینکو کے بقول یہ الزامات سیاسی نوعیت کے تھے۔ یوکرائن میں قبل از وقت انتخابات پچیس مئی کو منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

برلن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ٹیمو شینکو نے اپنی رہائی کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ اُدھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی سابق يوکرائنی وزير اعظم کی رہائی کا خير مقدم کيا گيا ہے۔