واہ فیکٹری کے سامنے دہرے خود کش حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک
22 اگست 2008پاکستانی دارالحکومت سے تیس کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع شہر واہ کی اسلحہ ساز فیکٹری کے سامنے جمعرات کے روز سہ پہر دو بجے تقریباً بیک وقت ہونے والے دو خود کُش دھماکے ملکی تاریخ میں کسی فوجی مرکز پر ہونے والے شدید ترین حملے تھے۔ اِن کے نتیجے میں اِس فیکٹری میں کام کرنے والے کم از کم 70 افراد ہلاک جبکہ تقریباً اتنے ہی زخمی ہو گئے۔
امریکی ٹیلی وژن چینل CNN کی وَیب سائیٹ پر پاکستانی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 100 بتائی جا رہی ہے۔ دو خود کُش حملہ آوروں نے فیکٹری کے دو مختلف مرکزی دروازوں کے قریب خود کو اُس وقت تقریباً ایک ساتھ دھماکے سے اڑا دیا، جب وہاں ایک شفٹ ختم اور دوسری شروع ہو رہی تھی۔ اُس وقت سینکڑوں کارکن اِس سخت حفاظتی انتظامات والی عمارت کے اندر باہر آ جا رہے تھے۔ وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے اِس کمپلیکس میں پندرہ مختلف فیکٹریاں ہیں، جہاں کوئی 25 تا 30 ہزار افراد ملکی اَفواج کے لئے توپیں، ٹینک اور مختلف طرح کا گولہ بارود تیار کرنے کا کام کرتے ہیں۔
حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے پورے علاقے کی ناکہ بندی کر دی۔ صحافیوں کو بھی آگے جانے سے روک دیا گیا، تاکہ ہنگامی طبی امداد پہنچانے والی گاڑیاں جائے واردات پر پہنچ سکیں۔ پیر کو ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے یہ دوسرا دہشت پسندانہ حملہ تھا۔
قائم مقام صدر محمد میاں سومرو اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اِن حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور وار عناصر سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔
امریکی صدر جورج ڈبلیُو بُش نے وزیر اعظم یوسُف رضا گیلانی کے ساتھ ایک ٹیلی فون بات چیت میں اُن سے اِس واقعے پر اظہارِ افسرس کیا اور اُنہیں ہر طرح سے اپنے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ ساتھ ہی بُش نے پیر کے روز مشرف کے مستعفی ہو جانے کے بعد پاکستان کی صورتِ حال کے بارے میں بھی پاکستانی سربراہِ حکومت سے استفسار کیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بن کی مُون نے اِس دہشت پسندانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور مرنے والوں کے لواحقین اور حکومتِ پاکستان کو ہمدردی کا پیغام دیا ہے۔
پاکستانی تحریکِ طالبان کے ترجمان مولوی محمد عمر نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اِسے باجَوڑ میں جاری آپریشن کی جوابی کارروائی قرار دیا ہے۔ مولوی عمر کے مطابق اگر باجَوڑ آپریشن جاری رکھا گیا تو پاکستان بھر میں اِسی طرح کے اور حملے بھی کئے جائیں گے۔
مولوی عمر نے ٹیلی فون پر خبر رساں اداروں کو بتایا:’’واہ فیکٹری ایک قاتل فیکٹری ہے، جہاں ہماری خواتین اور بچوں کو ہلاک کرنے کے لئے ہتھیار تیار کئے جاتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان سرحد سے ملحقہ علاقے باجَوڑ میں اُسی طرح کا آپریشن شروع کیا تھا، جیسا کہ جولائی میں وادیء سوات میں کیا گیا تھا۔ تازہ آپریشن کے نتیجے میں باجَوڑ کے علاقے سے تقریباً تین لاکھ انسانوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
گذشتہ سال جولائی سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے پَے در پَے حملے کئے جا رہے ہیں، جن میں اب تک بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔