نیپال کا شدید ہوتا ہوا سیاسی بحران
19 ستمبر 2010سابقہ ماؤ نواز باغیوں کے لیڈر پشپ کمل ڈہل نے چھبیس ستمبر کو وزارت عظمیٰ کے منصب کی ووٹنگ میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتخابی عمل سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ان کی جماعت کمیونسٹ پارٹی نے ووٹنگ کے مکمل مرحلے میں بھی حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے سے یقینی طور پر نیپال کا سیاسی عمل شدید متاثر ہو گا۔ یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا کہ ماؤ نوازوں نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں شمولیت نہ کرنے کا کیوں فیصلہ کیا ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پشپ کمل ڈہل دوسری پارٹیوں کی جانب سے حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ نیپال کی پارلیمنٹ میں ان کی سیاسی جماعت سب سے زیادہ نشستوں والی پارٹی ضرور ہے لیکن وہ سادہ اکثریت سے محروم ہے۔
ماؤ نوازوں نے نیپالی کانگریس سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے امیدوار رام چندر پوڈل کو بھی انتخاب سے دستبردار کروائے۔ اس پر نیپالی کانگریس کے عبوری صدر سشیل کوئرالا نے انکار کر دیا تھا لیکن دوسری کمیونسٹ پارٹی نے بھی ایسا ہی اعلان کر دیا ہے۔ ایسی صورت میں گمان کیا جا رہا ہے کہ نیپالی کانگریس منگل کے پارٹی الیکشن کے بعد اپنے امیدوار کو فارغ کر سکتی ہے۔ ماؤ نواز ایک قومی حکومت کی خواہش رکھتے ہیں اور اس صورت میں بات چیت کا نیا دور شروع ہو جائے گا۔
نیپال میں تیس جون کے بعد سے باقاعدہ حکومت موجود نہیں ہے۔ ماؤ نوازوں کی مسلسل ہڑتالوں اور دباؤ کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم مادھو کمار نیپال نے وزیر اعظم کے منصب سے قومی حکومت کی تشکیل کے لئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اب تک حکومت سازی کی تشکیل ایک معمہ بنی ہوئی ہے اور کسی ایک شخص پر اتفاق رائے ابھی تک پیدا نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب نیپالی پارلیمنٹ میں ماؤ نوازوں کی سیاسی جماعت کے بعد سب سے بڑی سیاسی پارٹی نیپالی کانگریس اب سے دو روز بعد یعنی منگل کو پارٹی کے اندر نئے لیڈر کا انتخاب کرنے والی ہے۔ پارٹی کا یہ اجلاس بارہواں عام کنونشن ہے۔ یہ لیڈر معروف سیاستدان گرج پرشاد کوئرالا کی جگہ پارٹی لیڈر شپ سنبھالے گا۔ کوئرالا کی رحلت اسی برس مارچ میں ہوئی تھی۔ ماؤ نوازوں کے مقابلے پر تمام جماعتیں ایک اتحاد میں جمع ہیں اور ان میں سب سے بڑی پارٹی نیپالی کانگریس ہے۔ پارٹی لیڈر شپ سنبھالنے کے لئے مرحوم لیڈر کے رشتہ دار سشیل کوئرالا بھی میدان میں ہیں۔ بقیہ لیڈروں میں شیر بہادر دوبے اور بھیم بہادر تمنگ اہم نام ہیں۔
نیپال کے سیاسی منظر پر نیپالی کانگریس کے لیڈر کا الیکشن بھی اہم خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ انتخاب ملکی سیاست پر خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ نیپالی کانگریس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قدرے بھارت نواز ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی