1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہنیپال

نیپالی شہریوں کو روسی فوج میں بھرتی کروانا: دس افراد گرفتار

6 دسمبر 2023

کھٹمنڈو ضلعی پولیس کے سربراہ نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں چند دن پہلے اس بات کی اطلاع ملی تھی جس کے نتیجے میں انہوں نے موقع پر کارروائی کر کے دس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Zq0c
روسی فوج میں شامل ہونے والے باشندوں کی ایک تصویر
روسی فوج میں شامل ہونے والے باشندوں کی ایک تصویرتصویر: Donat Sorokin/TASS/dpa/picture alliance

نیپالی پولیس نے بدھ کے روز ملکی باشندوں کو روسی فوج میں بھرتی کرانے کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ لوگ غیر قانونی طور پر نیپالی نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے بہانے روسی فوج میں بھرتی کرانے کے لیے روس بجھنے کی سازش میں ملوث تھے۔ پولیس حراست میں لیے گئے یہ افراد بھاری رقوم کہ بدلے نوجوانوں کو سفری ویزے مہیا کرنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔

کھٹمنڈو ضلعی پولیس کے سربراہ بھوپیندر کھتری نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں چند دن پہلے اس بات کی اطلاع ملی تھی جس کے نتیجے میں انہوں نے موقع پر کارروائی کر کے دس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان افراد کو سرکاری وکیل کے ذریعے کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

کھتری نے کہا کہ حراست میں لیے گئے یہ لوگ فی کس 9 ہزار ڈالر تک وصول کرتے تھے اور اس کے بدلے ان نیپالی باشندوں کو سیاحتی ویزے پر متحدہ عرب امارات اور پھر روس بھیجنے میں مدد فراہم کرتے تھے۔

روسی فوج میں بھرتی ہونے والا ایک شخص اپنی فوجی ٹوپی کا بٹن بند کرتے ہوئے
روسی فوج میں بھرتی ہونے والا ایک شخص اپنی فوجی ٹوپی کا بٹن بند کرتے ہوئےتصویر: Sergei Malgavko/Tass/picture alliance

کھتری کا اس واقعہ پرمزید کہنا تھا، '‘یہ منظم انسانی اسمگلنگ کا معاملہ ہے۔‘‘ نیپال نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ ملک کی فوج میں شامل ہونے سے گریز کریں۔

نیپال نے رواں ہفتے ماسکو پر زور دیا کہ وہ نیپالی شہریوں کو روسی فوج میں بھرتی نہ کرے۔ نیپال نے یہ اقدام اپنے چھ شہریوں کی روسی فوج میں ملازمت کے دوران ہلا کت کی خبر کے پیش نظر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیپالی حکومت نے روسی فوج میں پہلے سے بھرتی شدہ نیپالی باشندوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔

نیپالی فوجی جنہیں 'گورکھا‘ بھی کہا جاتا ہے، اپنی بہادری کے لیے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ 1947 میں پاک بھارت تقسیم کے بعد سے فوجی معاہدوں کے تحت برطانیہ اور بھارت کی افواج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

پوٹن کی جنگ کے خلاف روسی شہریوں کی مزاحمت

تاہم نیپال کا روس کے ساتھ ایسا کوئی فوجی معاہدہ طے نہیں ہے۔ نیپالی حکومت نے رواں ہفتے مزید تفصیلات دیے بغیر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے چھ شہری، جو روسی فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے اب مارے جا چکے ہیں۔

نیپال کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز روس سے درخواست کی ہے کہ روسی حکومت فوری طور پر ان فوجیوں کی لاشیں نیپال بھیجے اور ان کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔

انگریزی روزنامہ دی کھٹمنڈو پوسٹ نے ماسکو میں موجود نیپال کے سفیر میلان راج تلادھر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سو کے قریب نیپالی باشندے روسی فوج میں کرائے کے سپاہیوں کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اس بیان پر کھٹمنڈو میں موجود روسی سفارت خانے نے تاہم فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا-

م ق/ ر ب (روئٹرز)