1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیا

نیٹ فلیکس نے سعودی عرب کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

2 جنوری 2019

سعودی عرب کی دباؤ کی وجہ سے سٹریمنگ کمپنی نیٹ فلیکس نے حسن منہاج کے کامیڈی شو کی ایک قسط اپنی فہرست سے ہٹا دی ہے۔ اس میں محمد بن سلمان، جمال خاشقجی کے قتل اور یمن میں سعودی فوج کی موجودگی پر بات کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3Asph
Netflix Logo
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen

سعودی عرب میں امریکی کامیڈین حسن منہاج کے، جس شو پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس کا نام ’پیٹریاٹ ایکٹ وِد حسن منہاج‘ تھا۔ اس میں انتہائی طنزیہ انداز میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر بات کی گئی تھی۔

نیٹ فلیکس نے منگل کے روز تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ قسط سعودی عرب میں نہیں دکھائی جائے گی۔ نیٹ فلیکس کی ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’ہم دنیا بھر میں فنکارانہ آزادی کی حمایت کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ قسط صرف سعودی عرب کے عوام نہیں دیکھ سکیں گے۔ یہ فیصلہ ایک قانونی اپیل موصول ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔‘‘

نیٹ فلیکس ’عالمی ٹی وی نیٹ ورک‘ بن گیا

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق نیٹ فلیکس کو ریاض میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا تھا کہ یہ طنزیہ قسط ’سائبر کرائم‘ کے زمرے میں آتی ہے۔ دریں اثناء سعودی حکام نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سعودی عرب سے متعلق طنزیہ قسط ابھی بھی یوٹیوب پر موجود ہے اور سعودی عرب میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے ریاض حکومت کو بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ ایسے الزامات بھی سامنے آئے ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان اس قتل میں ’براہ راست‘ ملوث ہیں لیکن سعودی حکومت ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔

People Hasan Minhaj
امریکی کامیڈین حسن منہاجتصویر: picture-alliance/AP Photo/Netflix