1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کرلیا

23 جنوری 2024

اس فوجی اتحاد کو روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرنے کی وجہ سے گولہ بارود کی کمی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ نیٹو ممالک مارچ تک کییف کو توپ خانے کے لیے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کے ہدف سے بھی کافی پیچھے ہے۔

https://p.dw.com/p/4baWK
Ukraine | Entlang der gefrorenen Frontlinien in der Ukraine
تصویر: Stringer/REUTERS

مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے 155 ملی میٹر قُطر کے دو لاکھ سے زائد توپ کے گولوں کی خریداری کے لیے 1.2 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ نیٹو کے رکن ممالک روس کے خلاف جنگ میں یوکرینی فوج کی مدد کے لیے بھاری گولہ بارود کی کھیپ بھجوانے کے بعد اپنے ذخائر ختم کر چکے ہیں۔

منگل کے روز کے گئے اس تازہ ترین دفاعی سودے کے تحت نیٹو نے فرانسیسی فرم نیکسٹر اور جرمنی کی یونگ ہانس مائیکروٹیک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

Ukraine - EU gibt eine Milliarde Euro für Munition frei
155ملی میٹر قطر والے گولے ابھی تک یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے والے توپ خانے کے لیے سب سے اہم رہے ہیںتصویر: Matt Rourke/AP Photo/picture alliance

حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 220,000  توپ کے گولے حاصل کیے جائیں گے اور نیٹو کے ارکان کو ان کی ترسیل 2025ء کے آخر میں شروع ہو جائے گی۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے اتحادی اپنے گولہ بارود کے ذخائر کو دوبارہ بھریں کیونکہ ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی قیادت والے اتحاد نے گزشتہ سال دفاعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے تقریباً 10 بلین ڈالر مالیت کے گولہ بارود کی خریداری کے مشترکہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

 ان میں یورپ میں تیار کردہ ایک ہزار پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائلوں کی خریداری کا معاہدہ بھی شامل ہے جس پر گزشتہ ماہ دستخط ہوئے تھے۔ یورپی یونین نے بھی دفاعی پیداوار بڑھانے کے لیے اپنی کوششیں شروع کی ہیں لیکن 27 ممالک کا یہ اتحاد مارچ تک کییف کوتوپ خانے کے لیے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کے ہدف سے ابھی بہت پیچھے ہے۔

Belgien | NATO PK Jens Stoltenberg
نیٹو سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگتصویر: Dursun Aydemir/Anadolu/picture alliance

نیٹو کی جا نب سے اپنے گولہ بارود کے اسٹاک کو دوبارہ بھرنے اور پیداوار کو بڑھانے کا دباؤ اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے مستقبل میں بھی حمایت جاری رکھنے کے معاملے پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے اصرار کیا کہ کییف کے حامی ''یوکرین کی ان سسٹمز، ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ مدد کریں گے، جو اسے  ایک خود مختار ملک کے طور پر غالب آنے کے لیے درکار ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ فوجی اتحاد کو فی الحال ''نیٹو کے کسی اتحادی کے خلاف کوئی براہ راست یا بالواسطہ خطرہ نظر نہیں آتا۔‘‘ نیٹو نے ماسکو کو کسی بھی جارحیت سے باز رکھنے کے لیے اپنے مشرقی دفاع کو بڑھا دیا تھا۔

ش ر⁄  ر ب  (اے ایف پی)

روس بالٹک ریاستوں تک نیٹو کا زمینی رابطہ کس طرح کاٹ سکتا ہے؟