نیو اورلینز حملے کے بعد لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل ٹرک دھماکہ
2 جنوری 2025امریکی پولیس کے مطابق ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوٹل کے باہر ٹیسلا سائبر ٹرک کے دھماکے میں مبینہ حملہ آور ڈرائیور ہلاک ہو گیا جب کہ وہاں کھڑے سات افراد زخمی ہو گئے۔ اس دوران نیو اورلینز میں نئے سال کے موقع پر ایک گاڑی کو ہجوم پر چڑھا دینے والے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
امریکی شہر نیو اورلینز میں ٹرک حملہ، درجنوں افراد ہلاک و زخمی
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے مطابق ہجوم کو ٹرک سے روندنے والے شخص کا نام شمس الدین جبار تھا، جو پہلے امریکی فوج میں بھی کام کرچکا ہے۔ اس کی گاڑی سے حکام کو نام نہاد دولت اسلامیہ کا جھنڈا بھی ملا ہے اوراس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا اس کا کسی دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔
لاس ویگاس کے واقعے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
لاس ویگاس کے شیرف کیون میک مہل نے میڈیا کو بتایا کہ الیکٹرک کار ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے شیشے کے داخلی دروازے تک پہنچ گئی۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسٹین لیس اسٹیل کا ٹرک ہوٹل کے داخلی دروازے پر کھڑا تھا، جس کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی اور اس کے بعد چھوٹے دھماکے ہوئے، جو آتش بازی کی طرح دکھائی دے رہے تھے۔
امریکی صدر کو 'قتل کرنے' کے لیے آنے والا بھارتی نژاد نوجوان گرفتار
میک مہل نے کہا کہ سائبر ٹرک کے اندر بیٹھا ہوا شخص ہلاک ہو گیا جبکہ سات افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد ہوٹل کو خالی کروا لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ حکام اس بات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں کہ آگ دہشت گردی کی کارروائی کی وجہ سے لگی ہو گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ حکام اس دھماکے اور بدھ کے روز نیو اورلینز میں ایک حملے کے درمیان ممکنہ تعلق کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس میں ایک ٹرک ہجوم سے ٹکرا گیا تھا، جس میں کم از کم 15 اموات ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔
امریکہ میں حملے کے منصوبہ ساز افغان ملزم کا ساتھی فرانس میں گرفتار
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کہا کہ نیو اورلینز حملے اور لاس ویگاس دھماکے کا آپس میں تعلق ہو سکتا ہے۔
امریکہ حملوں کو برداشت نہیں کرے گا، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے نیو اورلینز حملے کے بعد شہر کے میئرکو فون کرکے "مکمل وفاقی حمایت" کی پیشکش کی۔ وائٹ ہاؤس نے اس حملے کو "خوفناک" قرار دیا۔
کیمپ ڈیوڈ میں ایک پریس کانفرنس میں، بائیڈن نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہلاک ہونے والوں کے تمام خاندانوں، تمام زخمیوں، نیو اورلینز کے تمام لوگوں کے ساتھ جو غمزدہ ہیں، میں بھی آپ کے ساتھ غمگین ہوں۔"
بفلو شوٹنگ کی وجہ سفید فام بالادستی کا 'زہر' ہے، امریکی صدر جو بائیڈن
انہوں نے مزید کہا کہ مشتبہ شخص نے حملے سے کچھ دیر قبل سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کی تھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم آئی ایس سے متاثر تھا اور اس نے "قتل کرنے کی خواہش" کا اظہار کیا تھا۔
بائیڈن نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ممکنہ شریک سازش کاروں کی تلاش جاری رکھنے کے ساتھ، اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا بدھ کی شام لاس ویگاس میں ٹیسلا سائبر ٹرک کے دھماکے کا بھی اس سے کوئی تعلق تھا۔"
نیو اورلینز حملہ آور مارا گیا
نیو اورلینز کے پولیس سربراہ کے مطابق حملہ آور کی شناخت 42 سالہ شمس الدین جبار کے نام سے کی گئی ہے اور دعوی کیا کہ حملہ آور نے جان بوجھ کر ایسا کیا اور وہ 'تباہی مچانے پر' تلا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ شخص زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گاڑی تلے روندنا چاہتا تھا۔"
نیویارک: سب وے اسٹیشن فائرنگ میں متعدد افراد زخمی، ملزم کی تلاش جاری
حکام کے مطابق شمس الدین اسلحہ سے لیس تھا اور اس نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی جس سے دو افسران زخمی ہوئے۔
بعد میں پولیس نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
ایف بی آئی کے ایک بیان کے مطابق، جبار کی گاڑی سے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کا جھنڈا برآمد ہوا ہے۔ اوراس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا اس کا کسی دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔
شمس الدین جبار کون تھے؟
ایف بی آئی کے مطابق ٹیکساس کے رہائشی شمس الدین جبار امریکی شہری تھے اور پہلے امریکی فوج میں بھی کام کر چکے ہیں۔
لنکڈ ان پر موجود ایک پروفائل، جو اب ہٹایا جا چکا ہے، سے علم ہوتا ہے کہ شمس الدین امریکی فوج میں ہیومن ریسورس اور آی ٹی کے شعبوں میں کام کر چکے تھے۔
انھوں نے جیورجیا یونیورسٹی سے 2015 اور 2017 کے درمیان کمپیوٹر انفارمیشن سسٹمز میں ڈگری حاصل کی تھی۔
اس پروفائل کے مطابق وہ ریئل سٹیٹ کاروبار سے بھی منسلک رہے تاہم ان کا لائسنس 2021 میں معطل ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ ان کا چوری اور ٹریفک سے جڑا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔
ایف بی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو شواہد ملے ہیں ان کے مطابق اس حملے کے لیے شمس الدین اکیلے ذمہ دار نہیں تھے۔
ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)